ہومکالم و مضامینٹیرف کیا ہے اور اس کے عالمی معیشت پر منفی اثرات سے...

ٹیرف کیا ہے اور اس کے عالمی معیشت پر منفی اثرات سے متاثرہ ممالک

shah nawaz siaal

شاہ نواز سیال

ٹیرف ایک معاشی اصطلاح ہے جو کسی بھی ملک کی حکومت کی جانب سے درآمد یا برآمد کی جانے والی اشیاء پر لگائے جانے والے ٹیکس یا محصول کو کہتے ہیں عام طور پر یہ ٹیکس در آمدی اشیاء پر لگایا جاتا ہے تاکہ مقامی صنعتی اشیاء کو تحفظ اور فروغ دیا جا سکے اور حکومت کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی وصولی میں آمدنی حاصل ہو۔
ٹیرف کی اصطلاح اور اس کا استعمال صدیوں پرانا ہے اس کا آغاز قرونِ وسطیٰ میں ہوا جب مختلف ریاستیں اور سلطنتیں بیرونی تاجروں سے محصول(ٹیکس )لیا کرتی تھیں تاہم جدید معنوں میں ٹیرف کا نظام آٹھارویں اور انیسویں صدی میں اس وقت زیادہ منظم ہوا جب قوم پرستی اور تحفظ پسندی کے رجحانات نے زور پکڑا۔
1760s–1800s صنعتی انقلاب کے دوران یورپی ممالک نے مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے کے لیے درآمدی ٹیرف کا استعمال شروع کیا۔
عظیم کسادبازاری کے دوران امریکہ نے 1930منظور کیا جس میں ہزاروں در آمدی اشیاء پر بھاری ٹیرف عائد کیے گئے۔
دوسری جنگِ عظیم کے بعد عالمی معیشت کو کھولنے کے لیے 1947ءایک فورم میں قائم کیا گیا تاکہ ٹیرف کو کم کیا جا سکے-
ٹیرف کی کئی اقسام ہیں مندرجہ ذیل:-
تقدیری ٹیرف
یہ ٹیرف مال کی قیمت کے حساب سے لگایا جاتا ہے مثلاً 10٪ درآمدی ٹیکس مثلا اگر کسی چیز کی قیمت 1,000 روپے ہے اور 10٪ ٹیرف لگتا ہے، تو 100 روپے ٹیرف دینا ہو گا۔
مخصوص ٹیرف
یہ ٹیرف مال کی مقدار (وزن حجم یا تعداد) کے حساب سے لگایا جاتا ہے مثلا فی کلوگرام 5 روپے، یا فی یونٹ 20 روپے۔
مرکب ٹیرف
یہ دونوں یعنی تقدیری اور مخصوص ٹیرف کا مجموعہ ہوتا ہے مثلاً فی کلو 5 روپے + 10٪ قیمت کا ٹیرف۔
حفاظتی ٹیرف
یہ مقامی صنعت کو بیرونی مقابلے سے بچانے کے لیے لگایا جاتا ہے تاکہ درآمدی اشیاء مہنگی ہوں اور لوگ مقامی اشیاء خریدیں۔
ریونیو ٹیرف
اس کا مقصد صرف حکومت کو آمدنی فراہم کرنا ہوتا ہے نہ کہ مقامی صنعت کا تحفظ۔
امتیازی ٹیرف
یہ مختلف ممالک پر مختلف شرح سے لگایا جاتا ہے مثلاً دوست ممالک کو کم ٹیرف اور مخالف یا تجارتی حریف کو زیادہ۔
برآمدی ٹیرف
یہ اس وقت لگایا جاتا ہے جب حکومت چاہتی ہے کہ کوئی خاص شے ملک سے باہر کم جائے تاکہ ملک میں اس کی قلت نہ ہو۔
ٹیرف کے فوائد
درآمدی اشیاء مہنگی ہونے سے لوگ مقامی مصنوعات کو ترجیح دیتے ہیں جس سے مقامی کاروبار کو فروغ ملتا ہےمقامی صنعتیں بڑھیں گی تو روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیےٹیرف حکومت کے لیے ایک مستقل آمدنی کا ذریعہ ہوتا ہے خاص طور پر ان ممالک کے لیے جن کے پاس دوسرے ذرائع محدود ہوتے ہیں۔
تجارتی توازن
درآمدات کم ہونے سے تجارتی خسارہ کم ہو سکتا ہے اور ملکی زرِ مبادلہ محفوظ رہتا ہےکبھی کبھار بیرونی مارکیٹ میں اشیاء غیر معمولی کم قیمت پر بیچی جاتی ہیں جس سے مقامی صنعت کو نقصان ہوتا ہے۔ ٹیرف اس کا حل ہو سکتا ہے-
ٹیرف کے نقصانات
در آمدی اشیاء مہنگی ہونے سے مارکیٹ میں قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جس کا اثر عام صارف پر پڑتا ہے
جب بنیادی ضروریات کی اشیاء پر ٹیرف لگتا ہے تو غریب اور متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
دوسرے ممالک بھی جوابی ٹیرف لگا سکتے ہیں جس سے تجارتی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
مقامی صنعت اگر بیرونی مقابلے سے محفوظ ہو جائے تو وہ معیار اور جدت میں کم محنت کرتی ہے۔
اگر غیر مؤثر صنعتوں کو تحفظ ملے تو ملک کے وسائل صحیح جگہ استعمال نہیں ہوتے۔
امریکہ نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک پر ٹیرف مختلف معاشی، سیاسی اور تجارتی وجوہات کی بنیاد پر لگائے ذیل میں کچھ اہم وجوہات بیان کی گئی ہیں
مقامی صنعت کے تحفظ کے لیے
امریکہ نے بیرونی ممالک سے سستی مصنوعات کی درآمد کے خلاف اپنی صنعتوں (جیسے اسٹیل، ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس) کو تحفظ دینے کے لیے ٹیرف لگائے تاکہ امریکی کمپنیاں مقابلہ کر سکیں۔
تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے
کئی ممالک سے جیسے چین، بھارت اور ویتنام سے امریکہ کی درآمدات زیادہ تھیں جس سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا تھا ٹیرف لگا کر ان درآمدات کو کم کرنے کی کوشش کی
غیر منصفانہ تجارت کا الزام لگا کے
امریکہ نے کچھ ممالک پر “ڈمپنگ” کا الزام لگایایعنی سستی اشیاء امریکی مارکیٹ میں ڈال کر مقامی صنعت کو نقصان پہنچا رہے ہیں ٹیرف کے ذریعے اس کا جواب دیا –
امریکہ کا نقطہ نظر یہ ہے کہ
ٹیرف لگانے کا مقصد امریکی ملازمتوں کو بچانا تھا کیونکہ سستی درآمدات کی وجہ سے کچھ فیکٹریاں بند ہو رہی تھیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے تھے۔
سیاسی اور مذاکرات کا دباؤ بڑھانے کے لیے کبھی کبھار امریکہ ٹیرف کو بطور “دباؤ” استعمال کرتا ہے تاکہ دوسرے ممالک کو کسی خاص معاہدے یا شرائط کو ماننے پر مجبور کیا جا سکے۔
اصل میں امریکن کو چینی برآمدات اور تکنیکی برتری کے خوف نے ٹیرف کے لگانے پر مجبور کیا کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور تکنیکی طاقت سے مقابلے کے لیے امریکہ نے خاص طور پر چین پر بھاری ٹیرف لگائے جیسے 2018–2019 کی چین اور امریکہ
تجارتی جنگ” میں ہوا۔
امریکہ کے مختلف ممالک خاص طور پر چین، یورپی یونین، کینیڈا، میکسیکو وغیرہ پر ٹیرف لگانے سے دنیا کی معیشت پر کئی اہم اور گہرے اثرات مرتب ہوئے یہ اثرات نہ صرف دو طرفہ تجارت تک محدود رہے بلکہ عالمی سطح پر جہاں چین کی سرمایہ کاری اور چین کی معاشی ترقی متاثر ہوئی وہاں
ٹیرف کے لگانے سے عالمی معیشت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں مثلآ عالمی تجارت میں کمی واقع ہوئی ہے-
امریکہ کی چین سے تجارتی مقابلہ بازی کی وجہ سے عالمی تجارت کی رفتار سست پڑ گئی ہے
عالمی ادارہ تجارت کے مطابق 2019–2020 کے درمیان عالمی تجارتی ترقی کی شرح میں واضح کمی آئی۔
کئی ممالک نے امریکی مارکیٹ سے دوری اختیار کی ہے جس سے برآمدات متاثر ہوئی ہے مختلف اشیاء پر ٹیرف لگنے سے عالمی مینوفیکچرنگ نیٹ ورک متاثر ہوا ہے کمپنیاں دوسرے ممالک سے خام مال یا پرزے منگوانے لگیں ہیں جس سے لاگت میں اضافہ ہوا اور پیداواری نظام غیر مستحکم ہوا ہے
غیر یقینی تجارتی ماحول نے عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد کھودیا ہے
خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو گئی ہے
ٹیرف کے باعث کچھ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جیسے اسٹیل، ایلومینیم، اور زرعی اجناس جس سے کئی ممالک میں مہنگائی بڑھی ہے –
کمپنیوں نے لانگ ٹرم فیصلے مؤخر کر دیے ہیں کیونکہ تجارتی پالیسیوں میں غیر یقینی پیدا ہو گئی ہےکچھ کمپنیوں نے اپنی فیکٹریاں امریکہ سے ہٹا کر دوسرے ممالک (جیسے ویتنام، بنگلہ دیش، بھارت) منتقل کرنا شروع کر دی ہیں ائی ایم ایف اور عالمی بینک نے خبردار کیا کہ تجارتی کشیدگی کے باعث عالمی جی ڈی پی میں 0.5–1٪ تک کمی واقع ہو سکتی ہےجو سینکڑوں ارب ڈالر بنتی ہے
وہ ممالک جو چین یا امریکہ کی سرکاری کا حصہ تھے وہ بھی متاثر ہوئے کیونکہ ان کی برآمدات اور درآمدات متاثر ہوئیں ہیں –
عمومی طور پر ٹیرف (محصولات) کا استعمال عالمی معاشی نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے خاص طور پر اگر اس کا حد سے زیادہ یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو تاہم اس کے کچھ وقتی فائدے بھی ہو سکتے ہیں لیکن عالمی سطح پر طویل المدتی اثرات اکثر منفی ہوسکتے ہیں
ٹیرف سے اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی جس سے درآمدات و برآمدات میں کمی آئے گی عالمی تجارتی حجم سکڑ جائے گا –
جب ایک ملک ٹیرف لگاتا ہے تو دوسرا ملک بھی جوابی اقدامات کرتا ہے جس سے تجارتی جنگ شروع ہوتی ہےجیسے امریکہ اور چین کے درمیان ہوئی ہے-
ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ہیں
یہ ممالک عالمی منڈی پر انحصار کرتے ہیں اور جب تجارت متاثر ہوتی ہے تو برآمدات روزگار اور زرمبادلہ پر اثر پڑتا ہے۔
عالمی کمپنیاں مختلف ممالک سے پرزے اور مواد منگواتی ہیں ٹیرف کی وجہ سے یہ عمل مہنگا اور غیر مؤثر ہو جاتا ہے۔
قیمتیں بڑھنے سے عام صارفین مہنگائی کا شکار ہوتے ہیں، جس سے خریداروں کی قوتِ خرید کم ہو جاتی ہے۔
غیر یقینی تجارتی ماحول سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کرتا ہے، جس سے بین الاقوامی سرمایہ کاری کم ہو جاتی ہےکچھ مخصوص حالات میں نو آموز صنعتوں کو وقتی تحفظ دینے کے لیےریونیو بڑھانے کے لیے، خاص طور پر کمزور معیشتوں میں ڈمپنگ یا غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے
مگر طویل مدتی طور پر آزاد اور منصفانہ تجارت ہی عالمی معیشت کے استحکام اور ترقی کا ذریعہ ہے۔
چین کے امریکہ پر جوابی ٹیرف لگانے سے امریکی معیشت کو مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے یہ نقصان براہِ راست بھی تھا (برآمدات میں کمی کی صورت میں) اور بالواسطہ بھی (قیمتوں میں اضافے ملازمتوں کی کمی اور سرمایہ کاری میں سست روی کی صورت میں)۔
چین کے ٹیرف سے امریکی معیشت کو ہونے والا نقصان امریکی برآمدات میں کمی چین نے زرعی اجناس، گاڑیوں، صنعتی مصنوعات اور توانائی کے شعبوں پر جوابی ٹیرف لگائےخاص طور پر امریکی کسان متاثر ہوئے کیونکہ چین نے سویابین، مکئی، اور گوشت پر بھاری ٹیرف لگا دیے۔
سویابین کی برآمدات میں 50٪ سے زیادہ کمی ہوئی جس سے امریکی کسانوں کو تقریباً 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا حکومت کو کسانوں کو سبسڈی دینے کے لیے اضافی امداد دینا پڑیگی روزگار پر اثرکچھ امریکی کمپنیوں نے خاص طور پر صنعتی اور زرعی شعبے میں ملازمین کی نئی بھرتیاں فوری روک دیں۔
امریکی چیمبر آف کامرس کے مطابق ٹیرف جنگ سے لاکھوں ملازمتیں خطرے میں پڑ گئیں
اسٹاک مارکیٹ اور کاروباری اعتماد میں کمی سرمایہ کاروں میں بے یقینی پھیل گئی جس کا اثر امریکی اسٹاک مارکیٹ اور معیشت پر پڑااشیاء کی قیمتوں میں اضافہ
ٹیرف کے باعث چین سے درآمدی اشیاء مہنگی ہوئیں، جس کا بوجھ امریکی صارفین پر پڑا مطالعے کے مطابق ایک امریکی خاندان پر سالانہ اوسط 800–1,000 ڈالر کا اضافی خرچ آئے گا مجموعی تخمینہ ایک تحقیقی ادارے کے مطابق امریکی معیشت کو مجموعی طور پر تقریباً 60–80 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے-

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل