بیلاروس کا دیڑھ لاکھ پاکستانی مزدور بلانے کا اعلان
مینسک(صداۓ روس)
مشرقی یورپی ملک بیلاروس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی پاکستان سے 1,50,000 تک ہنر مند افرادی قوت کو ملازمت کے لیے قبول کرے گا۔ یہ اعلان بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد کیا۔ صدر لوکاشینکو نے جمعہ کو مینسک میں ہونے والی ملاقات کے بعد کہا: “ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد پاکستان سے مختلف شعبوں کے ماہرین بیلاروس آئیں گے، وہ شعبے جن کا انتخاب ہم کریں گے۔ پاکستان کی قیادت ہماری اس ضمن میں مدد کرے گی کہ کن افراد کا انتخاب کیا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا: “چاہے وہ 1,00,000 ہوں، یا 1,20,000 یا 1,50,000 — ہم ان ماہرین کو بیلاروس میں خوش آمدید کہنے اور ان کے لیے کام کے موزوں حالات پیدا کرنے کے لیے تیار ہیں۔” وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس میں بھیجے جانے والے پاکستانی ورکرز نہ صرف ہنرمند ہوں گے بلکہ وہ بیلاروس کے لیے حقیقی معاونت فراہم کریں گے۔ “وہ محنتی لوگ ہیں، ان کے پاس مہارت ہے، ان کے پیچھے خاندان ہیں۔ یہ وہ پل بن سکتے ہیں جو ہم منسک اور اسلام آباد کے درمیان تعمیر کر رہے ہیں۔”
شہباز شریف نے صدر لوکاشینکو کو اپنا “بھائی” قرار دیتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور کہا: “یقین کریں، آپ کی یہ پیشکش میرے دن کی سب سے بڑی خوشی ہے۔” بیلاروس میں غیر ملکی مزدوروں کی صورتحال بیلاروس کی آبادی تقریباً 91 لاکھ ہے اور 2024 میں ملک میں 60,000 سے زائد غیر ملکی ورکرز ملازمت کر رہے تھے، جن میں 40 فیصد کا تعلق روس سے تھا، یہ بات ملک کی نائب وزیرِ تجارت تاتیانا اسٹریئیکو نے نومبر میں کہی۔
انہوں نے کہا: “ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے اندر مزدوروں کی فراہمی محدود ہے، اسی لیے غیر ملکی ورکرز کو لایا جا رہا ہے تاکہ آجروں کو افرادی قوت فراہم کی جا سکے۔ یہ ایک ناگزیر حقیقت ہے۔” 2021 سے بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر مہاجرین کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ پولینڈ نے سرحد پر باڑ تعمیر کی ہے اور بڑی تعداد میں مہاجرین کو واپس دھکیلا ہے، پھر بھی 2023 میں ہر ماہ تقریباً 2,500 مہاجرین کی سرحد پار کرنے کی کوششیں ریکارڈ کی گئیں۔ پولینڈ کی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بیلاروس، روسی خفیہ اداروں کے کہنے پر جان بوجھ کر پناہ گزینوں کو دعوت دے رہا ہے کہ وہ پولینڈ میں داخل ہوں۔ تاہم، ماسکو اور مینسک نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔