روس کے توانائی شعبے پر پابندی دنیا کے لئے خودکشی ہوگی، امریکی رپورٹ
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی ریٹنگ ایجنسی فِچ کی ایک سینئر شخصیت نے کہا ہے کہ اگر مغربی پابندیاں روس کی تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر منقطع کرنے کا باعث بنتی ہیں، تو دنیا توانائی کی بین الاقوامی مارکیٹ بری طرح سے گرنے کی توقع کرسکتی ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی TASS کے ساتھ ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے، دیمتری مارینچینکو نے وضاحت کی کہ اگر یوکرین کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہوا تو تیل کی قیمتوں میں موجودہ اضافے کو کم کیا جاسکتا گا۔ تاہم کشیدگی میں مزید اضافہ ایک تباہی کا باعث بن سکتا ہے. مارینچینکو امریکی ریٹنگ ایجنسی میں نیچرل ریسورسز گروپ کے سینئر ڈائریکٹر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمت کا جغرافیائی سیاسی سرپلس اب تقریباً $15 فی بیرل ہے. مارینچینکو نے وضاحت کی کہ اگر سب کچھ پرسکون صورت حال کے مطابق ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہیں ہوگا، کم سے کم پابندیاں جو تیل اور گیس کے شعبے پر اثرانداز نہیں ہوں گی، اور تنازعات مزید نہیں بڑھائیں گے تو یہ جیو پولیٹیکل سرپلس ختم ہو جائے گا۔ مارینچینکو نے خبردار کیا کہ اگر یوکرین میں کشیدگی مزید شدت اختیار کرتی ہے، اور مغربی ممالک روسی توانائی کے شعبے پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہیں تو دنیا میں توانائی کے بحران کا بھونچال ا جائے گا، جسی کے نتیجے میں تیل کی قیمت فی بیرل $100 سے تجاوز کر سکتی ہے۔