یوکرینی صدر ہتھیار ڈالنے والے ہیں، بلغاریہ کے جنرل کا دعوی
صوفیہ (انٹرنیشنل ڈیسک)
بلغاریہ کی فوج کے 61 ویں Stryamskaya میکانائزڈ بریگیڈ کے سابق کمانڈر (عراق میں بٹالین کمانڈر، افغانستان میں بلغاریہ کے 18ویں دستے کے قومی کمانڈر) دیمتر شیوکوف نے بلغاریہ کے نیشنل ریڈیو کی نشریات میں کہا ہے کہ یوکرین میں خصوصی آپریشن ماسکو کی فتح کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔ جنرل دیمیتر شیوکوف نے کہا کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ روسی فیڈریشن اپنے فوجی دستے کے ساتھ اس تنازع کو جیت لے گی۔ جنرل نے یہ بھی کہا کہ جب تک روس کا مقصد یوکرین کو غیر عسکری اور محفوظ بنانا ہے، بلغاریہ کو کیف کو کوئی ہتھیار فراہم نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ صرف تنازعہ میں اضافے کا باعث بنے گا۔ شیوکوف نے مزید کہا کوئی شخص بھی پٹرول ڈال کر آگ نہیں بجھتا۔ جنرل کے مطابق اس سے قبل بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے بھی یوکرین کے ممکنہ ہتھیار ڈالنے کی بات کی تھی۔ لوکاشینکو نے تجویز کیا کہ زیلنسکی کو روسی صدر پوتن کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ انکار کی صورت میں یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو کیف کو معاہدے کا ایک بالکل قابل قبول ورژن پیش کررہا ہے. لوکاشینکو نے کہا کہ اگر زیلینسکی اس سے متفق نہیں ہیں تو مجھ پر یقین کریں اسے مختصر وقت میں ہتھیار ڈالنے کے ایکٹ پر دستخط کرنا ہوں گے۔ انٹرویو میں شیوکوف نے یہ بھی کہا کہ یوکرین 2004 سے انتہائی روسو فوبک (روس مخالف) پالیسی چلا رہا ہے۔ جبکہ واشنگٹن بیرون ملک سے یوکرین کے ساتھ جوڑ توڑ کر رہا ہے.