طالبان سفیر کو افغانستان کی نمائندگی کے لئے قبول کیا، روسی وزارت خارجہ
ماسکو(صداۓ روس)
افغانستان کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں روسی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ماسکو میں افغان سفارت خانے کو ایک نوٹ بھیجا جس میں طالبان کی طرف سے بھیجے گئے سفارت کار جمال ناصر گروال کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا. روس میں افغان ناظم الامور کے طور پر، یہ بات ماسکو میں چیف ایڈیٹر صداۓ روس اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ چین میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس طالبان حکومت کا پہلا سفیر قبول کرنے جا رہا ہے، اس کا کیا مطلب کیا روس طالبان حکومت کو قبول کرنے جا رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ماریہ زخارووا نے کہا کہ میں کہنا چاہوں گی کہ اس سے متعلق بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے، کہ روس طالبان حکومت کو تسلیم کرنے جا رہا ہے. لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے افغانستان سے سفارتی تعلقات ختم کردیں. روس افغانستان میں برسر اقتدار آنے والی طالبان حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے. جہاں تک سوال ہے کہ ماسکو میں طالبان سفارت کار کی تعیناتی کا جس کا فروری میں روس میں تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا. تو یہ ایک عارضی تعیناتی ہے جس کے مطابق افغان سفارت خانے میں طالبان کے سفارت کار کو افغانستان کی نمائندگی کے لئے بھیجا گیا ہے.
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ “فروری میں پہلا افغان سفارتکار ماسکو پہنچا، جسے طالبان حکومت ک حمایت حاصل کی۔ مارچ میں اس نے وزارت خارجہ سے ایکریڈیٹیشن حاصل کی اور مارچ کے آخر میں، افغان وزارت خارجہ نے ہمیں اس کی تکمیل کے بارے میں مطلع کیا۔ روس میں افغان سفیر سید جواد کی طرف سے ان کا مشن اور ماسکو میں افغانستان کے عبوری ناظم الامور کے طور پر جمال ناصر گروال کی تقرری، عمل میں آئی۔ زاخارووا نے مزید کہا کہ ہم اسے مکمل طور پر سفارتی رابطے کو دوبارہ شروع کرنے کی طرف ایک قدم سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ “افغانستان میں طالبان* حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔”
قبل ازیں، ایک سفارتی ذریعے نے بتایا تھا کہ روسی فیڈریشن میں افغان ناظم الامور جمال ناصر گروال، جو طالبان کی طرف سے مقرر کیے گئے ہیں، “ان دنوں میں ” ماسکو میں کام شروع کر دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سابق صدر اشرف غنی کی جانب سے مقرر کردہ سفیر سعید جواد کا مشن ختم ہو گیا ہے، طالبان نے انہیں افغانستان واپس آنے کی پیشکش کی ہے کہ وہ “کسی اور عہدے پر کام کریں۔” تاہم، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ وہ کیا فیصلہ کاریں گے، ذریعہ نے مزید کہا کہ ان کے مطابق افغانستان کے نئے چارج ڈی افیئرز طالبان تحریک کے رکن نہیں ہیں۔