امریکی جریدے نے یوکرین کے بارے میں نیٹو کا رویہ منافقانہ قرار دے دیا
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی جریدے نے یوکرین کے بارے میں نیٹو کا رویہ منافقانہ قرار دے دیا. امریکی جریدے فارن پالیسی نے یوکرین کےبارے میں نیٹو کے رویئے کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے، کیف کو ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ فارن پالیسی ویب ایڈیشن پر شائع ہونے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں یوکرین کے بارے میں نیٹو کی پالیسی کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ اور نیٹو ، سنجیدہ مذاکرات اور نیٹو کی توسیع کا سلسلہ روکنے کے لیے روس کے منصفانہ اور معقول مطالبے کو تسلیم کرتے نیز اس کی سرحدوں کے قریب فوجی نقل و حرکت اور اسی طرح کے دوسرے اقدامات کے خاتمے کا رحجان ظاہر کرتے تو جنگ یوکرین شروع ہی نہ ہوتی۔
جریدے کے مطابق، نیٹو کے لیے صرف امریکہ اور اپنی اسلحہ سازی کی صنعتیں اہم تھی جنہیں جنگ یوکرین سے بہت منافع حاصل ہوگا۔ فارن پالیسی جریدے کے مطابق روس کی سرحدوں پر عدم استحکام پیدا کرنا نیٹو کی پالیسی کا بنیادی مقصد ہے۔
جریدے فارن پالیسی کے تجزیہ نگار نے مزید لکھا ہے کہ ، امریکہ اور نیٹو صرف اپنی بالادستی اور کنٹرول چاہتے ہیں اور جو ملک بھی ان کے راستے میں آتا ہے وہ اسے خاک میں ملانے کی کوشش کرتے ہیں، اور نیٹو نے حالیہ برسوں کے دوران یہ طریقہ کار بارہا استعمال کیا ہے۔
ادھر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی جمعرات کی اشاعت میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات کے معاملے پرنیٹو کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اخبار نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیٹو کے رکن ملکوں میں، یوکرین کی صورتحال کے تعلق سے روس کے ساتھ روابط کے بارے میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، دو اعلی عہدیداروں نے اسے بتایا ہے کہ ، پولینڈ اور بحیرہ بالٹک کے ساحلی ممالک روس کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر ختم کرنے اور ماسکو کو گھٹنے پر مجبور کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم فرانس ، جرمنی اور ترکی کا خیال ہے کہ ہمیں رابطے منقطع نہیں کرنا چاہیے۔ نیٹو کے اول الذکر ملکوں کو تشویش ہے کہ ، روس کو فاتح کے طور پر پیش کرنے والی ہر چیز، یورپ کی سلامتی کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے آگے چل کر لکھا ہے کہ ، اس کے بر خلاف نیٹو کے بعض رکن ملکوں کا خیال ہے کہ روس کو آسانی کے ساتھ دبایا نہیں جاسکتا اور اس کے خلاف جنگ کے نتائج بھی اچھے نہیں نکلیں گے۔ قبل ازیں، نیٹو کے سیکریٹری جنرل ہینس اسٹولٹنبرگ نے بھی خبردار کیا تھا کہ جنگ یوکرین ہوسکتا ہے کہ مہینوں اور برسوں تک چلے، لہذا ہمیں نیٹو فورس کو مکمل تیاری کی حالت میں رکھنا چاہییے۔