امریکہ اور برطانیہ یوکرین میں ‘خفیہ جنگ’ لڑ رہے ہیں، فرانسیسی انٹلیجنس
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک)
فرانسیسی انٹیلی جنس کے ایک ذریعے نے گزشتہ ہفتے لی فگارو کے ایک رپورٹر کو بتایا کہ فروری کے آخر میں روس کے خصوصی آپریشن کے آغاز کے بعد سے برطانیہ اور امریکہ کی ایلیٹ اسپیشل فورسز یوکرین میں موجود ہیں. یہ دعویٰ اخبار کے سینئر بین الاقوامی نمائندے جارجس مالبرونوٹ نے ہفتے کے روز کیا جس دن برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کیف کا اچانک دورہ کیا۔ برطانوی رہنما کو مبینہ طور پر برطانوی ایلیٹ ایس اے ایس فورس کے محافظوں نے اپنے حصار میں رکھا. فرانسیسی انٹلیجنس کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ برطانوی SAS یونٹس یوکرین میں جنگ کے آغاز سے ہی موجود ہیں جیسا کہ [sic] امریکی ڈیلٹا نے کیا تھا. انہوں نے مزید کہا کہ ذرائع کے مطابق روس اپنے فوجیوں کے خلاف غیر ملکی کمانڈوز کی “خفیہ جنگ” سے بخوبی واقف تھا۔ لی فگارو نے یوکرین کے بارے میں اپنی تازہ کاریوں میں اپنی رپورٹ شامل کی۔ مالبرونوٹ نے فرانسیسی انٹیلی جنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ یوکرین میں اس وقت امریکی اور برطانوی فورس فوجود ہے.
یاد رہے برطانیہ اور امریکہ کیف کے سب سے زیادہ سرگرم فوجی حامیوں میں شامل رہے ہیں۔ بورس جانسن نے ذاتی طور پر اپنے یوکرائنی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ روس کے خلاف جنگ جاری رکھیں اور جب تک بہتر شرائط پیش نہیں کی جاتیں امن کے لیے تصفیہ نہ کریں۔ مغربی ممالک کی یوکرین میں جا کر لڑائی کرنے پر اتفاق رائے کی بظاہر گزشتہ ہفتے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے تصدیق کی تھی، جنہوں نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ “جنگ میدان جنگ میں hi جیتی جائے گی. برطانوی میڈیا نے قبل ازیں اطلاع دی تھی کہ درجنوں “ریٹائرڈ” SAS فوجیوں نے کیف کے مقصد میں جاسوسی اور اینٹی ٹینک جنگ میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے یوکرین جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ برطانیہ کے ٹیبلوئڈ ڈیلی مرر کے مطابق مبینہ طور پر ان کی خدمات کی ادائیگی برطانوی حکومت کے بجائے یورپ کے ایک ملک نے جس کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا گیا کی ایک نجی ملٹری کمپنی کے ذریعے ادا کی گئی.