برطانوی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا گیا
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا گیا ہے. برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ ان پر کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جس کے بعد ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا گیا۔ تاہم انھوں نے اپنے عہدے سے استعفے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور چانسلر رشی سُنک نے جون 2020 میں لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کے باوجود عہدے پر برقرار رہنے کا اعلان کیا۔ بورس جانسن، رشی سنک اور ان کی اہلیہ کو ڈاؤننگ اسٹریٹ میں وزیر اعظم کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنے پر جرمانے کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ بورس جانسن برطانیہ کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہیں قانون شکنی پر سزا دی گئی ہے.
تینوں نے کووڈ۔ 19 کے اصول کو توڑنے پر معذرت کی لیکن بورس جانسن اور رشی سُنک نے اپنے استعفوں کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ’’برطانوی عوام کی ترجیحات کو پورا کرنے کے لیے ذمہ داری کا ایک بڑا احساس‘‘ محسوس کرتے ہیں اور سُنک نے کہا کہ ان کی توجہ برطانوی عوام کی خدمت پر مرکوز ہے۔ دریں اثنا، کووڈ سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے کہا کہ وزیر اعظم یا چانسلر کے عہدے پر برقرار رہنے کی کوئی جواز نہیں ہے اور ان کے اقدامات کو واقعی شرمناک قرار دیا ہے۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اسکائی نیوز کے ذریعہ آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ’’میں نے جرمانہ ادا کر دیا ہے اور ایک بار پھر معافی مانگ رہا ہوں‘‘۔ اگرچہ انہوں نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ جب وہ جون 2020 کو ڈاؤننگ اسٹریٹ پر کیبنیٹ روم میں لوگوں کے ہجوم کے درمیان اپنی سالگرہ منانے پہنچے تو انہیں محسوس نہیں ہوا کہ وہ کوئی اصول توڑ رہے ہیں۔ جانسن نے کہا ’’اس وقت مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں کسی اصول کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، حالانکہ پولیس کو ایسا ہی لگا‘‘۔