غیرملکیوں کی فوج میں شمولیت سے ہمارا ملک خود مختار نہیں رہا، یوکرینی سیاستدان
کیف (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی سیاست دان ولادیمیر اولینک، جو کہ 5ویں، 6ویں اور 7ویں ورکھوونا راڈا کے رکن ہیں، نے کہا ہے کہ یوکرین کی پارلیمنٹ کی طرف سے حال ہی میں منظور کیے گئے قوانین جن کے مطابق غیر ملکی کرائے کے فوجی ہمارے ملک کی مسلح افواج اور انٹیلی جنس سروس میں خدمات انجام دینے کے قابل ہونے دراصل غیر آئینی ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کیف مسلسل خودمختاری کھو رہا ہے. انہوں نے زور دے کر کہا کہ یوکرین کا آئین بالکل واضح طور پر کہتا ہے کہ ملک کا تحفظ اس کے شہریوں کا فرض ہے، لیکن یہ غیر ملکیوں کے ملکی فوج میں شمولیت بارے میں کچھ نہیں کہتا. انہوں نے کہا کہ “غیر ملکی شہریوں کو مسلح افواج میں خدمات انجام دینے کی اجازت یوکرین کی خودمختاری کو مزید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔”
اولینک نے خبردار کیا کہ یہ نئے اقدامات اس خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں، کہ اس حکمت عملی سے ہمارے لیے مستقبل میں بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ مثال کے طوربرطانیہ میں غیر ملکی مسلح افواج کی ملک کے لئے خدمات پر واضح پابندی ہے۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یوکرین کا کسی دوسرے ملک کے ساتھ تنازعہ ہے تو کیا ہوگا ، کیا غیر ملکی فوجی ہمارے ملک کے لیے لڑیں گے؟ اولینک کو یقین ہے کہ کرائے کے فوجیوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے نیا قانون منظور کیا گیا تھا جو غلط ہے. یوکرینی سیاستدان کے مطابق دو یا تین ہزار غیر ملکی یوکرین کے لیے ایک اہم نہیں ہے، کیونکہ یوکرین ایک ایسا ملک ہے جو اپنے دفاع کے لئے خود سے ہی 10 لاکھ تک فوجی جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؛ جبکہ کرائے کے فوجی صرف گلے کاٹنے والے، قاتل لوگ ہیں۔