یورپ روسی گیس کا متبادل نہیں حاصل کرسکتا، شیل پٹرولیم
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی شیل پٹرولیم کمپنی کے سی ای او بین وین بیئرڈن کے مطابق یورپی ممالک توانائی کی منتقلی کے بغیر روسی قدرتی گیس کا متبادل نہیں حاصل کرسکیں گے۔ وین بیئرڈن نے کہا کہ افریقہ اوراسکینڈینیویا سے گیس کی سپلائی میں اضافہ نیز مائع قدرتی گیس (LNG) کی خریداری کو بڑھانا یورپی منڈیوں میں روسی توانائی کو تبدیل کرنے میں مدد نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزید ایل این جی کو مارکیٹ میں لانا، لیکویفیکشن اور ری گیسیفیکیشن کی صلاحیت میں اضافہ، اور شمالی افریقہ اور ناروے سے پائپ لائن کی سپلائی میں اضافہ معقول چیزیں ہیں لیکن اس دوران توانائی کی منتقلی کا ہونا بھی ناگزیر ہے۔ شیل کے سربراہ کے مطابق ہمارے پاس اس وقت استعمال ہونے والی روسی گیس کو مکمل طور روک کر اس کا متبادل تلاش کرنے کے لیے مزید گیس اور ایل این جی خریدنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔
بین وین بیئرڈن نے کہا کہ روس اس وقت یورپی ممالک کو سب سے بڑا گیس فراہم کرنے والا ملک ہے، جو خطے میں استعمال ہونے والی قدرتی گیس کا تقریباً 40 فیصد فراہم کرتا ہے۔ روسی گیس کو کئی راستوں سے منتقل کیا جاتا ہے، بشمول نارڈ اسٹریم، بحیرہ بالٹک کے ذریعے براہ راست جرمنی تک گیس ترسیل کی جاتی ہے، یوکرین کا گیس ٹرانسمیشن سسٹم، یامال-یورپ پائپ لائن، اور بحیرہ اسود کے ذریعے ترک اسٹریم پائپ لائن تک گیس کی فراہمی کا ذریعہ ہے.