ہومانٹرنیشنلشامی صدر کی جانب سے عام معافی کا خیرمقدم کرتے ہیں، اقوام...

شامی صدر کی جانب سے عام معافی کا خیرمقدم کرتے ہیں، اقوام متحدہ

شامی صدر کی جانب سے عام معافی کا خیرمقدم کرتے ہیں، اقوام متحدہ

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شامی صدر کی جانب سے عام معافی کا خیرمقدم کرتے ہیں. شام کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کی جانب سے عام معافی کے اعلان کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ”گیر پیڈرسن” نے اپنے ایک بیان میں شام کے صدر کی جانب سے عمومی جرائم میں عام معافی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ ”اسپوٹینک” نیوز نے پیڈرسن کا بیان رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ عام معافی کا حکم بہت اہم اور مثبت پیش رفت تھی اور شام کی وزارت انصاف نے اس بارے میں خبر دی ہے کہ سینکڑوں لوگوں کو اس حکمنامے سے فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ماہ دمشق کے دورے کے دوران وہ عام معافی کے نتائج کے بارے میں مزید جانیں گے۔ اقوام متحدہ کے اہلکار نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ شام کی آئینی کمیٹی کے اجلاس کے اگلے دور میں، جو اگلے ماہ منعقد ہوگا، بہت سے امور میں پیشرفت ہوگی۔ پیڈرسن نے عالمی برادری سے شام کی حمایت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کورونا اور یوکرائن کے حالیہ واقعات کے بعد شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد نے تیس اپریل کو عام معافی کا فرمان جاری کیا تھا۔ یہ حکمنامہ دہشت گردی کے جرائم کی عام معافی کے بارے میں ہے، جو اس مہینے کی تیس تاریخ سے قبل کیے گئے تھے۔ اس عام معافی میں ایسے جرائم شامل نہیں ہیں، جن کے نتیجے میں کسی شخص کی موت واقع ہوئی ہو اور نہ ہی یہ 2012ء میں جاری ہونے والے انسداد دہشت گردی کے قانون نمبر 19 اور 1949ء میں جاری کردہ تعزیری ضابطہ نمبر 148 میں شامل ہے۔ اس معافی کا عموماََ ذاتی لڑائی جھگڑوں کی قانونی چارہ جوئی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور متاثرہ فریق اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کرسکتا ہے اور یہ قانون جاری ہونے کی تاریخ سے نافذ العمل ہے۔ بشار الاسد نے گذشتہ فروری میں عام معافی کا حکم بھی جاری کیا تھا، جس میں شام کے اندر اور باہر فوجی خدمات سے فرار ہونے والے تمام لوگوں کو معاف کرنا شامل تھا۔

شام کی صدارتی معافی میں درج ذیل افراد شامل ہیں:
ا) 1950ء میں جاری کردہ قانون سازی کے حکمنامہ نمبر 61 کے مطابق شام کے اندر فوجی خدمات سے فرار ہونے والوں کے لیے مکمل معافی۔
ب) 1950ء میں جاری کردہ قانون سازی کے فرمان نمبر 61 کے مطابق شام سے باہر فوجی خدمات سے فرار ہونے والوں کے لیے مکمل عام معافی۔
اس دستور کے مطابق فراری افراد عدالت سے معافی کا ریلیف حاصل نہیں کرسکیں گے، مگر وہ جو ملک میں موجود ہیں، وہ تین ماہ کے اندر اور جو افراد شام سے باہر ہیں، چار ماہ کے اندر ریاست کی جانب رجوع کریں۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل