پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا انفلوائنسرز سے گفتگو میں حکومت سے بات چیت کی پیشکش مسترد کردی۔
سوشل میڈیا انفلوائنسرز سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات نہیں کرسکتا، ان لوگوں کےساتھ بیٹھنے کا مطلب کرپشن تسلیم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے، آرمی چیف کی تعیناتی پر ڈرامہ شروع ہوجاتا ہے، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا کہ آرمی چیف کی تعیناتی ایشو بن جائے۔
ان کا کہنا تھاکہ ملک میں سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئے گا، فوج اکیلی ملک کو اکٹھا نہیں کرسکتی، فوج ملک کو اکٹھا کرسکتی تو مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا، ملک کو سیاسی جماعتیں اکٹھا کرتی ہیں اور اس وقت واحد قومی جماعت تحریک انصاف ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں کروں گا جس سے ملک کو نقصان پہنچے، بھارتی اسرائیلی لابی میرے ہٹنے پر خوش ہوئی، قومی قیادت اسرائیلی بھارتی لابی کےپلان کے خلاف تھی۔
ان کا کہنا تھاکہ مسئلے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں اور آئندہ انتخابات کی ٹکٹیں خود دوں گا۔ پنجاب حکومت کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ پنجاب حکومت صرف حمزہ شہباز کو ہٹانے کیلئے حاصل کی، وہ ہمارے لوگوں کے خلاف کارروائی کررہا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ پولیس حکام کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو چڑیا گھر سے کال آجاتی ہے۔ شہباز گل کے حوالے عمران خان کا کہنا تھاکہ فاشزم کی کلاسک مثال شہباز گل کا کیس ہے، پولیس کہہ رہی ہے کہ شہباز گل پر ہم نے تشدد نہیں کیا تو پھر کس نے کیا؟ آج ریلی سے خطاب میں اہم باتیں کروں گا، شہباز گل نے اصغر خان کیس فیصلے سے ہٹ کر تو کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ سازش ہورہی ہے پی ٹی آئی اور فوج میں تصادم ہو، اگر تصادم ہوا تو ملک میں خونریزی ہوگی، ہم سے نیوٹرلز اس مافیا حکومت کو تسلیم نہیں کراسکتے۔
شہباز شریف کی پیش کش پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ چارٹر آف اکانومی ایک فراڈ ہے، چارٹر آف اکانومی چاہتے ہیں تو اپنی باہر والی جائیدادیں واپس لائیں۔