صدر پوتن روس-سابقہ سوویت ممالک فوجی اتحاد اجلاس میں شرکت کریں گے
ماسکو: صداۓ روس
روسی صدر ولادیمیر پوتن آرمینیا کے شہر یریوان کا دورہ کریں گے جہاں وہ اجتماعی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جو ماسکو کی زیر قیادت بلاک کی مرکزی باڈی ہے جسے اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) کہا جاتا ہے۔ اس سربراہی اجلاس میں آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان، بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو، کرغزستان کے صدر صدیر زاپروف اور تاجک صدر امام علی رحمان کی شرکت متوقع ہے۔ قازق رہنما کسیم جومارت توکائیف جنہوں نے 20 نومبر کے ابتدائی صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی ان کی کی شرکت کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا کیونکہ ان کی تقریب حلف برداری 26 نومبر کو ہونے والی ہے۔ کریملن پریس سروس نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ یریوان میں ہونے والی سربراہی کانفرنس تنظیم کے دوران اہم تعاون کے شعبوں کے ساتھ ساتھ اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
توقع ہے کہ روسی صدر اس تقریب کے موقع پر آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان سے ملاقات کریں گے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس سے قبل کہا تھا کہ روسی رہنما کو اپنے بیلاروسی ہم منصب سے بھی ملاقات کا موقع ملے گا۔ اس سربراہی اجلاس سے قبل خارجہ اور دفاعی وزراء کے اجلاسوں کے ساتھ ساتھ CSTO کے رکن ممالک کی قومی سلامتی کونسلوں کے سیکرٹریوں کی میٹنگ ہوگی۔ ان تقریبات کے شرکاء اجتماعی سلامتی کے شعبوں میں فوجی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے، اس کے علاوہ CSTO کے اندر خارجہ پالیسی، فوجی اور انسداد دہشت گردی کے تعاون اور اجتماعی سلامتی کے نظام کو فروغ دینے کے اقدامات پر بھی بات کریں گے۔
اس اجلاس کے دوران افغانستان کا مسئلہ اور وہاں سے آنے والے خطرات بھی CSTO تنظیم کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے قبل ازیں کہا تھا کہ افغانستان سے دہشت گرد گروہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے افغانستان میں اپنی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔ ان کے بقول ایسے گروہ وسطی ایشیا کے پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تاجکستان کی حکومت نے افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ میں اضافے پر بارہا اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ملک کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق، تاجکستان میں اسمگل شدہ افغان منشیات کی مقدار 2020 کے بعد سے تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، جو 40 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے۔