اسپین کے غار سے 6000 برس پرانے سینڈل دریافت
بارسلونا (انٹرنیشنل ڈیسک)
سائنس ایڈوانسز نامی جریدے میں اس ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نئے تجزیے نے یورپ میں اب تک دریافت ہونے والے قدیم ترین جوتوں کی نشاندہی کی ہے۔ یہ سینڈل 6000 سال پہلے کے ہیں، ریڈیو کاربن کے تجزیے میں بارسلونا کی خود مختار یونیورسٹی اور اسپین کی الکالا یونیورسٹی کے محققین کی زیرقیادت تحقیق میں پایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی اسپین میں واقع ایک غار سے سینڈل دریافت ہوئی ہیں جن کو یورپ میں دریافت ہونے والے جوتوں میں سب سے پرانے جوتے قرار دیا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ جوتے ٦٢٠٠ سال پرانے ہوسکتے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کے جنوبی شہر غرناطہ کے قریب موجود غار سے ١٩ ویں صدی میں دریافت ہونے والی ٹوکریاں، آلات اور سینڈل تعین کردہ دور سے زیادہ پرانے ہیں۔ان ٧٦ اشیاء کی تاریخ کا تعین کرنےکیلئے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کا طریقہ استعمال کیا گیا۔ ان اشیاء میں ٹوکریاں اور مخصوص قسم کی گھاس سے بنائے گئے ٢٢ سینڈل شامل ہیں۔قدیم انسان گھاس کو بن کر ٹوکریاں، بستے اور سینڈل بناتے تھے۔ اشیاء بنانے سے قبل گھاس کو ٢٠ سے ٣٠ دن تک سکھایا جاتا تھا جس کے بعد ٢٤ گھنٹے تک دوبارہ گیلا کیا جاتا تھا۔اس ہی طرح کے سینڈل آرمینیا میں پائے گئے تھے جو اندازاً ٥٥٠٠ سال پرانے ہیں جبکہ اوٹزی دی آئس مین (١٩٩١ میں اٹلی سے دریافت ہونے والا قبل از تاریخ آدمی) کے جوتے ٥٣٠٠ سال پرانے ہیں۔
اس حوالے سے مارٹینیز سیویلا کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ ٹوکری بنانے کے عمل کا معیار اور تکنیکی پیچیدگی سائنس دانوں کے ذہن میں جنوبی یورپ میں زراعت آنے سے قبل انسانی معاشروں کے متعلق سوال اٹھاتی ہے۔ دریافت ہونے والے سینڈلوں میں تسمے نہیں ہیں لیکن کچھ کے درمیان میں ایک بُنی ہوئی لٹ جڑی ہوئی تھی جس کو سینڈل پہننے والا ٹخنوں پر باندھ سکتے تھے۔