ماسکو( صداۓ روس )
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی انرجی ویک کے مکمل اجلاس میں کہا کہ جب اسرائیل کی ریاست بنی تھی تو ایک خودمختار فلسطین کے قیام کی بات کی گئی تھی لیکن یہ کبھی عملی نہیں ہو سکی۔ روسی صدر نے زور دے کر کہا اصل میں جب اسرائیل کی ریاست بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اسی وقت دوسری ریاست فلسطین کے قیام کا متوازی فیصلہ ہوا تھا۔ یہ ابتدائی طور پر دو آزاد اور خودمختار ریاستوں – اسرائیل اور فلسطین کے قیام کے بارے میں تھا۔
روسی رہنما نے کہا جیسا کہ ہم جانتے ہیں اسرائیل بنا تھا، جب کہ فلسطین کبھی بھی ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر بنا نہیں بلکہ تاریخی طور پر پہلے سے موجود تھا۔ صدر پوتن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مختلف حالات کی وجہ سے ہوا ہے۔
اس کے علاوہ روسی صدر نے کہا کہ کچھ سرزمین جنہیں فلسطینی اپنی ملکیت سمجھتے ہیں اور ہمیشہ تاریخی طور پر فلسطینی سرزمین مانتے رہے ہیں، ان پر اسرائیل نے مختلف ادوار میں اور مختلف طریقوں سے اس پر قبضہ کیا ہے۔روسی صدر نے کہا کب زیادہ تر یہ قبضہ فوجی طاقت کے ذریعے کیا گیا۔ جبکہ یہ زمین ہر مسلمان کے دل کے قریب اور ان کے لئے مقدس ہے۔
صدر پوتن کا خیال ہے کہ فلسطین کا مسئلہ مشرق وسطیٰ میں ہر ایک کے دل کے قریب ہے، خاص طور پر ہر اس شخص کے دل کے بہت قریب ہے جو مسلمان ہے