سٹاک ہوم (انٹرنیشنل ڈیسک)
سویڈن کی ایک عدالت نے ایک شخص کو ایک نسلی گروہ (مسلمانوں) کے خلاف اشتعال انگیزی کا مجرم قرار دیا ہے جب اس نے دوسری چیزوں کے علاوہ ایک ویڈیو میں قرآن کو آگ لگا دی تھی.
اطلاعات کے مطابق سویڈن کی ایک عدالت نے جمعرات بار ہ اکتوبر کے روز ایک شخص کو 2020 میں قرآن کی بے حرمتی کر کے نسلی منافرت کو ہوا دینے کا مجرم قرار دے دیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس شمالی یورپی ملک کے نظام انصاف نے مسلمانوں کی مذہبی کتاب کی بے حرمتی کے خلاف عدالتی کارروائی کی ہے۔
یہ سزا رواں برس کے شروع میں قرآن نذر آتش کرنے کے واقعات کی اس لہر کے بعد سنائی گئی ہے، جس نے بین الاقوامی غم و غصے کو جنم دے کر سویڈن کو ناقدین کا ایک ’ترجیحی ہدف‘ بنا دیا تھا۔ اس وجہ سے سویڈش انٹیلیجنس ایجنسی کو ملک میں ممکنہ دہشت گردی کے خلاف وارننگ کا لیول بھی بڑھانا پڑ گیا تھا۔
عدالت میں ہونے والی سماعت کے مطابق 27 سالہ شخص نے خود کو سور کے گوشت کے ساتھ باربی کیو کرتے ہوئے قرآن مجید کا نسخہ جلاتے ہوئے فلمایا۔ واضح رہے اسلام میں سور کا گوشت کھانا حرام ہے۔ اس کے بعد اس نے لنکوپینگ شہر کی ایک مسجد کے باہر جلے ہوئے قرآن اور ایک سور کو چھوڑتے ہوئے خود کو فلمایا، اس کے بعد اس شخص نے پیغمبر اسلام حضرت محمد کی توہین کی۔