ہومانٹرنیشنلامریکہ ، برطانیہ ، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور اٹلی نے اسرائیل کی...

امریکہ ، برطانیہ ، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور اٹلی نے اسرائیل کی مکمل حمایت کے علان کردیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)

امریکہ ، برطانیہ ، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور اٹلی نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ پر جارح اسرائیلی حکومت کے جاری حملوں اور فلسطین میں عورتوں اور بچوں سمیت عام شہریوں کے سفاکانہ قتل عام کا کوئی ذکر کئے بغیر صیہونی حکومت کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے-اس بیان میں غزہ میں بچوں اور عام شہریوں کے قتل عام کو، دہشت گردی کے خلاف اسرائیل کے دفاع کا حق قرار دیا ہے-یہ بیان، برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک کی، امریکی صدر جو بائيڈن، فرانسیسی صدر امانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولٹز، اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا ملونی اور کینیڈا کے وزیر اعظم جیسٹن ٹروڈو کے ساتھ ٹیلفونی گفتگو کے بعد منظر عام پر آیا ہے-ان چھ ممالک نے، جو خود کو صیہونی حکومت کے لئے سیاسی امداد اور فوجی امداد بھیجنے کا پابند سمجھتے ہیں، اسرائیلی فوج سے غزہ کے عوام پر بمباری اور قتل عام میں ، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور شہریوں کی حفاظت کی درخواست کی ہے-

ادھر سلامتی کونسل کے ایک سفارتی ذریعے نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے غزہ پٹی میں اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے حوالے سے امریکہ کی ترمیم شدہ قرارداد کا مسودہ پیش کئے جانے کی خبر دی ہے۔اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔اس مسودے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تمام فریق کو ان حملوں کے جواب میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے۔اس مسودے کے ایک اور حصے میں، انسان دوستانہ امدادی قافلوں کے غزہ میں داخلے کے آغاز کے ساتھ ہی بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس مسودے میں ان ممالک نے حماس کے زیر حراست تمام اسرائیلی قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔واشنگٹن نے غزہ کے بحران کے حوالے سے برازیل کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کرنے اور روس کی طرف سے پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ کے ناکام ہونے کے بعد، اس قرارداد کا مسودہ تیار کیا جس میں اس نے صیہونی حکومت کا مضبوطی سے دفاع کیا ہے تاہم غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا ہےیورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیرلین نے وسیع پیمانے پر تنقید کے باوجود ایک بار پھر اپنی تقریر میں اسرائیلی حکومت کی حمایت پر زور دیا اور ایران پر الزامات لگائے۔

یورپی کمیشن کی سربراہ نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے پر ایسے وقت میں زور دیا ہے کہ جب گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے تقریباً آٹھ سو ملازمین نے حماس کے ساتھ جنگ ​​میں اسرائیل کی بلاجواز حمایت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔اپنی حالیہ تقریر میں، وان ڈرلین نے، حماس کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو عالمی قوانین کے مطابق قرار دیتے ہوئے فلسطین کا کوئی ذکر نہیں کیا اور صرف غزہ میں انسانی امداد بھیجنے پر قناعت کی۔ہیومن رائٹس واچ نے ہمیشہ اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم، نسل پرستی اور لاکھوں فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں