ہومتازہ ترینروس اور چین کا چاند پر جوہری بجلی گھر لگانے کا فیصلہ

روس اور چین کا چاند پر جوہری بجلی گھر لگانے کا فیصلہ

روس اور چین کا چاند پر جوہری بجلی گھر لگانے کا فیصلہ

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے خلائی ادارے روسکوموس کے سربراہ یوری بوریسوف نے کہا ہے کہ روس اور چین چاند پر جوہری بجلی گھر لگانے پر غور کر رہے ہیں جو ٢٠٣٣ اور ٢٠٣٥ کے درمیان لگایا جا سکے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ چاند پر ایک دن انسانی بستیاں بنیں گی جن کے لیے توانائی کی ضرورت ہو گی۔ بوریسوف نے، جو اس سے قبل روس کے نائب وزیر دفاع کے طور پر کام کر چکے ہیں، کہا کہ روس اور چین چاند سے متعلق پروگرام پر مل کر کام کر رہے ہیں اور ماسکو خلا میں جوہری توانائی کے لیے اپنی مہارتوں کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہم سنجیدگی سے ایک پراجیکٹ پر سوچ بچار کر رہے ہیں جو ٢٠٣٣ سے ٢٠٣٥ کے درمیان لگ سکتا ہے، اور ہم اپنے چین کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر چاند کی سطح پر جوہری بجلی گھر کے آلات کی فراہمی اور بجلی گھر کی تنصیب کو حقیقی شکل دے سکتے ہیں۔

بوریسوف کا کہنا تھا کہ شمسی توانائی کے پینلز مستقبل میں چاند پر تعمیر ہونے والی انسانی آبادیوں کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہوں گے، اور اس کے لیے کسی جوہری بجلی گھر کی ضرورت ہو گی۔

انہوں نے مستقبل کے امکانی منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا اور اہم چیلنج ہے،جسے خودکار طریقے سے انسانی موجودگی کے بغیر مکمل کیا جانا چاہیے۔

روس کے خلائی ادارے کے سربراہ بوریسوف نے جوہری توانائی سے چلنے والے مال بردار خلائی جہاز کی تیاری پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہری ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے سمیت، اس منصوبے پر کام سے متعلق تمام تیکنیکی سوالات کو حل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے سمندر میں بڑے بحری جہازوں کو کھینچنے والی ایک چھوٹی طاقت ور کشتی کی مثال دیتے ہوئے، جسے ٹگ بوٹ کہا جاتا ہے، کہا کہ ہم درحقیقت ایک خلائی ٹگ بوٹ پر کام کر رہے ہیں، جو ایک بہت بڑا سائیکلوپین (انتہائی مضبوط) ڈھانچہ ہو گا جو جوہری ری ایکٹر، اور طاقت ور ٹربائنز کی بدولت، بہت بڑے مال بردار ٹرالرز کو ایک مدار سے دوسرے مدار تک لے جا سکے گا، وہ خلا میں بھٹکنے والے کچرے کو اکھٹا کر سکے گا اور اس سے دوسرے بھی کئی کام لیے جا سکیں گے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں