بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مباحثہ، دونوں کی ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
صدارتی مباحثے کے دوران صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کیے. امریکہ میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن اور ان کے ریپبلکن انتخابی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ ہوا۔ مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی شام شروع ہونے والے اس مباحثے میں بائیڈن اور ٹرمپ نے مختلف موضوعات کے حوالے سے ایک دوسرے پر شدید نکتہ چینی کی۔ ان میں اسقاطِ حمل، معیشت کے انتظامی امور کا طریقہ اور یوکرین اور غزہ میں جنگ جیسے معاملات شامل ہیں۔
اس پہلے صدارتی مباحثے کی میزبانی امریکی نیوز چینل سی این این نے کی۔ اس طرح ووٹروں کو موقع ملا کہ وہ امریکی صدارتی انتخابات کے دو عمر رسیدہ امیدواروں کو ایک ساتھ دیکھ سکیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق مباحثے میں سابق صدر ٹرمپ (78 سالہ) نے 40 منٹ جب کہ موجودہ صدر بائیڈن (81 سالہ) نے صرف 35 منٹ گفتگو کی۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موجودہ صدر جو بائیڈن کو چیلنج دیا کہ وہ ادراکی ٹیسٹ دیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بائیڈن اس طرح کا کوگنتیوے ٹیسٹ پاس کر سکیں گے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ “میں نے دو ادراکی ٹیسٹ دیے تھے اور دونوں ہی پس کر لیے۔ ہم نے ان کے نتائج کا اعلان بھی کیا تھا۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ (بائیڈن) بھی ایک بار تو ٹیسٹ دیں ، خواہ بہت آسان سا ہو”۔
صدارتی مباحثے کے میزبان ٹی وی چینل سی این این نے ایک ڈیموکریٹ عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی کارکردگی اچھی نہیں رہی۔ اس تاریخی مباحثے میں صدر کی کارکردگی کے بعد ڈیموکریٹس حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
مباحثے کے ابتدائی نصف گھنٹے کے دوران میں بائیڈن بعض مرتبہ تردد کا شکار نظر آئے اور گفتگو میں ایک سے زیادہ مرتبہ ڈانواں ڈول ہوئے۔ دوسری جانب سابق صدر ٹرمپ پے در پے حملے کرتے رہے۔ ان کی گفتگو میں کئی غلط معلومات دہرائی گئیں۔ مثلا یہ دعویٰ کہ امریکا آنے والے مہاجرین جرائم کے سبب جرائم کی لہر اٹھی ہے اور ڈیموکریٹس بچوں کے قتل کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے دو ذمے داران نے بتایا کہ صدر بائیڈن نزلے سے دوچار ہیں۔ دونوں شخصیات کی ایک دوسرے کے لیے انتہائی نا پسندیدگی چھپی ہوئی بات نہیں۔ مباحثہ شروع ہونے سے قبل دونوں نے مصافحہ بھی نہیں کیا۔ مباحثے میں ابتدائی سوالات معیشت پر مرکوز رہے۔ سروے رپورٹوں کے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی شہری اجرتوں میں اضافے اور بے روز گاری میں کمی کے باوجود صدر بائیڈن کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ بائیڈن نے گفتو کا آغاز کیا تو ایسا لگا کہ وہ طبی نگہداشت کے حوالے سے اپنے خیالات بھول گئے ہیں۔ اس پر ایک ڈیموکریٹ ذمے دار نے صدر کی کارکردگی کے بارے میں کہا “کچھ بھی اچھا نہیں ہے”۔