عراق میں امریکی ایئربیس پر حملہ، متعدد امریکی فوجی زخمی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں ایک فوجی اڈے پر ہونے والے حملے میں اس کے متعدد فوجی اہلکار زخمی ہو گئے۔ گزشتہ ہفتے عسکریت پسند گروپ حماس اور حزب اللہ کے سینیئر اراکین کی ہلاکت کے بعد سے خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ امریکی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ پیر کے روز عراق میں ایک فوجی اڈے پر راکٹ سے ہونے والے حملے میں کم از کم پانچ امریکی اہلکار زخمی ہو گئے۔عراق کے دو سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مغربی عراق میں الاسد ایئر بیس پر دو کاتیوشا راکٹ فائر کیے گئے۔ ایک عراقی سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ راکٹ بیس کے اندر گرے۔
گزشتہ ہفتے عسکریت پسند گروپ حماس اور حزب اللہ کے سرکردہ لیڈروں کی ہلاکت کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ عراق میں یہ حملہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی جوابی کارروائی ہے یا نہیں۔ امریکی حکام نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ زخمیوں میں سے ایک امریکی شدید طور پر زخمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ابتدائی اطلاعات پر مبنی ہے، جس میں تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔ ایک دیگر امریکی اہلکار نے مزید کہا، ”فوجی اڈے کے اہلکار حملے کے بعد ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔”
گزشتہ ہفتے امریکہ نے عراق میں ان افراد کے خلاف حملہ کیا تھا، جن کے بارے میں امریکی حکام کا خیال تھا کہ عسکریت پسند ڈرون سے حملے کی تیاری کر رہے ہیں اور وہ امریکی اور اتحادی افواج کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا جواب دینے کے ایران نے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور اس تناظر میں امریکہ نے خطے میں سکیورٹی میں اضافہ شروع کر دیا ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اضافی جنگی طیارے اور بحریہ کے جنگی جہاز تعینات کر رہا ہے، کیونکہ واشنگٹن ایران اور اس کے اتحادی حماس اور حزب اللہ کی دھمکیوں کے بعد دفاع کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔