مشرق وسطیٰ کی کشیدگی علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے، امریکی صدر
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر جو بائیڈن نے سی بی ایس ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی آسانی سے علاقائی جنگ میں بڑھ سکتی ہے لیکن اس جنگ کو ٹالنا اب بھی ممکن ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ جنوری میں عہدہ صدارت سے پہلے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہے، بائیڈن نے جواب دیا، ہاں یہ اب بھی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو منصوبہ بنایا ہے، جس کی جی سیون ممالک سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی توثیق کی ہے، اب بھی قابل عمل ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ میں ہر ایک دن لفظی طور پر کام کر رہا ہوں اور میری پوری ٹیم اس بات پر کام کر رہی ہے کہ یہ کشیدگی علاقائی جنگ میں نہ تبدیل ہو جائے.
یاد رہے رواں برس 31 مئی کو امریکی صدر نے غزہ میں ایک تصفیہ تک پہنچنے کی تجویز کی شرائط کا اعلان کیا، جس میں فلسطینی قیدیوں کے لیے عام معافی کے بدلے میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ اس خیال کی حمایت کرتے ہیں، اور حماس پر اس منصوبے کو آگے بڑھانے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام لگایا ہے۔