مسئلہ فلسطین کا کوئی فوجی حل نہیں, تاجکستان
دوشنبے (صداۓ روس)
تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال ثابت کرتی ہے کہ مسئلہ فلسطین کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رحمان نے کہا کہ فلسطین کا بحران تاجکستان کے عوام میں گہری تشویش کا باعث ہے۔ تاجک رہنما نے کہا کہ “تاجکستان کا خیال ہے کہ اس مسئلے کا حتمی اور حقیقی حل 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق اقوام متحدہ کے فیصلوں کو پورا کرنے سے ہی ممکن ہے۔
صدر امام علی رحمان نے کہا انہیں امید ہے کہ فریقین لڑائی بند کریں گے، امن مذاکرات پر کام کریں گے اور فلسطین میں استحکام کی بحالی کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوشنبہ افغانستان میں عالمی استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کی حمایت کرتا ہے۔ صدر رحمان نے مزید کہا اس مقصد کے لیے، تاجکستان افغانستان میں پرامن زندگی کے مختلف پہلوؤں کی بحالی اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔
تاجک رہنما نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی بحران کو روکنے کے لیے افغانستان کے لوگوں، بشمول قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی مدد کرے۔ ٹائمز آف سنٹرل ایشیا نے خبر دی ہے کہ کرغزستان کے صدر سدیر جاپاروف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری سے ہتھیاروں اور بین الاقوامی کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا۔