لتھوانیا کا روس پر بڑا الزام، کریملن کی تردید
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
لتھوانیا کے صدر گیتاناس نوسیدا کے ایک مشیر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ماسکو لتھوانیا سے یورپ کے دیگر ممالک کو پیکجوں میں آگ لگانے والے آلات بھیجنے کا ذمہ دار ہے۔ یہ الزامات ایک دن بعد سامنے آئے ہیں جب وال سٹریٹ جرنل نے نامعلوم مغربی سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ روس ایک خفیہ تخریب کاری کی مہم چلا رہا ہے جس میں کارگو اور مسافر طیاروں پر آگ لگانے والے آلات کے ساتھ پیکج بھیجنا شامل ہے۔ نوسیدا کے ایک مشیر کیسٹوٹس بڈریس نے منگل کو زینیو ریڈیو کو بتایا کہ ہم اپنے اتحادیوں کو بتا رہے ہیں کہ یہ بے ترتیب نہیں ہے، یہ فوجی کارروائیوں کا حصہ ہے جس کے پیچھے روس ہے۔
سرکاری عہدیدار نے کہا کہ ہمیں اسے بے اثر کرنے اور روکنے کی ضرورت ہے، اور سب کی پشت پناہی روس کی ملٹری انٹیلی جنس کررہی ہے. پچھلے مہینے، پولینڈ کے اخبار نے رپورٹ کیا کہ گرمیوں میں برطانیہ، جرمنی اور پولینڈ کے تقسیم مراکز پر پیکجوں میں آگ بھڑک اٹھی تھی اور اس کا دائرہ لتھوانیا تک پہنچ گیا تھا۔ اس سلسلے میں پولینڈ میں پولیس نے اس واردات میں ملوث ہونے کے شبہ میں چار افراد کو گرفتار کرلیا۔ برطانیہ اور جرمنی میں قانون نافذ کرنے والے حکام نے ان واقعات کی تحقیقات شروع کیں، جرمن حکام کا کہنا ہے کہ جب لیپزگ میں ڈی ایچ ایل لاجسٹک مرکز میں ایک پیکج میں آگ لگ گئی تو طیارے کو حادثے سے بال بال بچا لیا گیا۔
دوسری جانب کریملن نے منگل کو ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ مغربی میڈیا اکثر یہ جعلسازی کرتے ہیں، لہٰذا میرے خیال میں حالیہ الزام بھی ان جعلی بہتانوں میں سے ایک ہے۔