روس نے یوکرین میں قیام امن کے لیے اپنی شرائط پیش کردیں
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن کو بتایا کہ روس اپنے فوجی آپریشن کے اہداف اور ان شرائط کے بارے میں واضح ہے کہ وہ کن شرائط پر ختم ہوگا۔ لاوروف نے کارلسن کو انٹرویو میں بتایا، جو جمعرات کو شائع ہوا تھا، صدر ولادیمیر پوتن پر اکثر یوکرین کے ساتھ مذاکرات سے انکار کرنے کا جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے۔ روس کے اعلیٰ سفارت کار نے نشاندہی کی کہ دو سال قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دراصل ماسکو کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو غیر قانونی قرار دیا تھا، بظاہر اس موقف کی بنیاد پر کہ وہ اور مغرب جنگ بندی کی شرائط کا حکم دیں گے۔
تنازعہ کو ختم کرنے کی روس کی شرائط کے بارے میں پوچھے جانے پر لاوروف نے کارلسن کو صدر پوتن کی جون کی تقریر کی طرف اشارہ کیا، جس میں روسی صدر نے ماسکو کا موقف بیان کیا تھا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کو اپنی افواج کو روسی سرزمین سے نکالنا ہوگا، روسی بولنے والے باشندوں کے حقوق کو یقینی بنانا ہوگا اور ایک غیر جانبدار، ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ریاست بننا ہوگا۔ لاوروف نے کارلسن کو بتایا کہ یوکرین کی غیر بلاک ملک کی حیثیت قائم رہے گی، اور یہ نیٹو کا رکن بالکل نہیں بنے گا۔ یوکرین میں کوئی فوجی اڈہ نہیں ہوگا، غیر ملکی فوجیوں کی شرکت کے ساتھ یوکرین کی سرزمین پر کوئی فوجی مشقیں نہیں کی جائیں گی. روسی اعلیٰ سفارت کار نے مزید کہا کہ اسی طرح ماسکو کسی ایسے معاہدے کو برداشت نہیں کرے گا جس کے تحت یوکرین روسی زبان، میڈیا، ثقافت اور یوکرین آرتھوڈوکس چرچ کے خلاف امتیازی سلوک جاری رکھے.