ہومانٹرنیشنلسابق شامی صدر بشار الاسد ملک چھوڑنے سے قبل ہی صدارت سے...

سابق شامی صدر بشار الاسد ملک چھوڑنے سے قبل ہی صدارت سے مستعفی ہوگئے – روسی وزارت خارجہ کا دعویٰ

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق شامی صدر بشار الاسد ملک چھوڑنے سے قبل ہی صدارت سے مستعفی ہوگئے تھے۔روسی حکام کے مطابق بشارالاسد نے صدارتی محل چھوڑتے ہوئے شام کے حکام کو اقتدار کی پُرامن منتقلی کی ہدایت دی تھی۔

بشار الاسد 2000 سے شام کے تخت نشین تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسد خاندان نے 1970 کی دہائی سے ملک پر حکومت کی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد اسد نے صدر کے عہدے سے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ شام کے صدر بشار الاسد نے “شامی عرب جمہوریہ کی سرزمین پر مسلح تنازعے میں شریک متعدد افراد” کے ساتھ مذاکرات کے بعد صدارتی عہدہ چھوڑنے اور ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

بشار الاسد نے اقتدار کی منتقلی کو پرامن طریقے سے انجام دینے کی ہدایات دیتے ہوئے اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ روس نے ان مذاکرات میں حصہ نہیں لیا۔

وزارت خارجہ میں مذید بتایا گیا ہے کہ لطاکیہ اور طرطوس کے ساحلی شہروں کے قریب واقع روسی فوجی اڈے (2017 میں، ماسکو اور دمشق نے 49 سال تک روسی افواج کو ان اڈوں پر تعینات کرنے پر اتفاق کیا تھا- ) ہائی الرٹ پر ہیں، لیکن “اس وقت ان کے لیے کوئی سنگین خطرہ نہیں ۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ “ہم اس میں شامل تمام فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تشدد کے استعمال کو ترک کریں اور حکمرانی کے تمام مسائل کو سیاسی طور پر حل کریں۔ اس سلسلے میں، روسی فیڈریشن شامی اپوزیشن کے تمام گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہے،”

شامی حکومت مخالف فورسز کی کارروائی گزشتہ ہفتے 27 نومبر کے وسط میں ادلب اور حلب کے صوبوں میں شروع ہوئی تھی۔ چند ہی دنوں میں وہ حلب اور حما سمیت کئی بڑے شہروں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ مسلح حزب اختلاف میں کلیدی کردار اب دہشت گرد گروپ حیات تحریر الشام (روس میں بلیک لسٹ) اور سیریئن نیشنل آرمی ( پہلے فری سیرین آرمی کے نام سے جانا جاتا تھا) کے انفرادی یونٹس ادا کر رہے ہیں، جس کی حمایت اور سپورٹ امریکہ اور ترکی کرتے ہیں۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل