پاکستان کی فوجی عدالتوں سے شہریوں کو سزا سنانے پر تشویش ہے، یورپی یونین
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین نے پاکستان میں فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان نے فوجی عدالت کے فیصلے کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ ’ان فیصلوں کو پاکستان کے ان وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) کے تحت کیے گئے ہیں۔‘ خیال رہے کہ سنیچر کو پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان میں کہا تھا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئی ہیں۔
یورپی یونین نے مزید کہا کہ ’آئی سی سی پی آر کی شق 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک ایسی عدالت میں عوامی اور منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیرجانبدار اور قابل عدالت ہو اور جو مناسب اور مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی رکھتی ہو۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’فوجداری کیس میں دیے گئے کسی بھی فیصلے کو عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔‘
’یورپی یونین کی جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) سے فائدہ اٹھانے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، جس نے رضاکارانہ طور پر ان 27 بین الاقوامی معاہدوں کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے جن میں آئی سی سی پی آر بھی شامل ہے، تاکہ ملنے والی تجارتی مراعات سے مستفید ہوا جا سکے۔‘
بیان کے مطابق جی سی پی پلس کے تحت ملنے والی ترجیحی تجارت کی حیثیت سے پاکستان کی برآمدات کو ڈیوٹی کے بغیر یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل ہے۔
اس سے قبل یورپی یونین پاکستان میں مذہب کے نام پر ہونے والی شدت پسندی پر اپنے خدشات کا اظہار کر چکا ہے۔ یورپی یونین کے مطاق پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین اور جبری طور پر مذاہب کی تبدیلی سے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے۔ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔‘
آئی ایس پی آر نے مزید کہا تھا کہ کسی کو بھی سیاسی دہشت گردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلّط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔