پاکستان اور امریکا کے عوامی رابطے مضبوط ہونے چاہئیں: بلاول بھٹو
واشنگٹن(صداۓ روس)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے عوامی رابطوں کو مزید مضبوط اور مستحکم بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ انہوں نے امریکا میں ہونے والے نیشنل پریئر بریک فاسٹ (قومی دعائیہ ناشتے) کی تقریب میں شرکت کی، جہاں دنیا بھر سے اہم ترین شخصیات موجود تھیں۔ اس موقع پر امریکی صدر نے بھی خطاب کیا۔ بلاول نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مذہب کو تقسیم کا ذریعہ بنانے کے بجائے اسے اتحاد و یگانگت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ اس تقریب کے دوران انہیں امریکی حکام اور دیگر ممالک کے اہم رہنماؤں سے ملاقاتوں کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پریئر بریک فاسٹ ایک ایسا منفرد موقع ہوتا ہے جہاں مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے افراد یکجا ہوتے ہیں اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جاتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وضاحت کی کہ چونکہ اب وہ پاکستان کے وزیر خارجہ نہیں رہے، اس لیے تمام ملاقاتیں اور سرگرمیاں انہوں نے ذاتی حیثیت میں انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر تعلقات استوار کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان اور امریکا کے عوامی روابط مزید مستحکم ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا کہ اس تقریب میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی شرکت کی اور انہوں نے تقریب کے اختتامی خطاب میں عالمی مسائل اور بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا میں مذہب کو تقسیم کا ذریعہ بنانے کے بجائے اس کا استعمال اتحاد و اتفاق کے فروغ کے لیے کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے اور تمام مذاہب کے درمیان مشترکہ اقدار پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ معاشرتی تقسیم سے بچنے کے لیے بین المذاہب مکالمے اور پروگرامز کا انعقاد بے حد ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مل کر مزید کام کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے ثقافتی، تجارتی اور تعلیمی روابط کو فروغ دینا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوں۔