کین ولیمسن کی شاندار سنچری، نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو شکست دے دی
لاہور (صداۓ روس)
نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار سنچری سکور کرکے نہ صرف اپنی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا بلکہ میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ اس یادگار اننگز میں انہوں نے 133 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی اور ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔
جنوبی افریقہ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 305 رنز کا ایک بڑا ہدف نیوزی لینڈ کو دیا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے بیٹر بریٹزکے نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے سنچری سکور کی اور اپنی ٹیم کو ایک مستحکم پوزیشن پر پہنچایا۔ تاہم، نیوزی لینڈ کی ٹیم نے زبردست بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ہدف کو 48.4 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
کین ولیمسن نے نہایت ذمہ داری کے ساتھ بیٹنگ کی اور اپنی شاندار سنچری کے ذریعے ٹیم کو فتح دلائی۔ ان کی اننگز میں کئی دلکش اسٹروکس شامل تھے، اور انہوں نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ دباؤ میں کھیلنے والے عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے ساتھ گلین فلپس نے بھی جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور اہم شراکت قائم کی۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ولیمسن نے کہا کہ آج کے میچ میں کنڈیشنز قدرے مختلف تھیں، لیکن ٹیم نے زبردست کھیل پیش کیا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے بیٹر بریٹزکے کی سنچری کو سراہا اور کہا کہ ہمیں ہدف حاصل کرنے کے لیے محنت کرنا پڑی۔ ولیمسن نے مزید کہا کہ ٹیم کو اب چند دن کا آرام ملے گا کیونکہ وہ مختلف وینیوز پر میچز کھیل رہے ہیں، جو کہ کھلاڑیوں کے لیے کسی حد تک چیلنجنگ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ میچ ڈے نائٹ تھا جبکہ یہ میچ دن میں کھیلا گیا، جس کی وجہ سے کنڈیشنز میں نمایاں فرق تھا۔
نیوزی لینڈ کے کپتان نے اپنی اور گلین فلپس کی شراکت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاگلین فلپس مجھ سے زیادہ طاقتور بیٹر ہے، اس لیے ہمیں مختلف انداز اپنانا پڑا۔ ایسے بڑے ہدف کے تعاقب میں شراکت داری بہت ضروری ہوتی ہے اور مجموعی طور پر یہ ایک زبردست ٹیم ورک تھا۔ ہم کنڈیشنز سے زیادہ سے زیادہ مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کہ کسی بھی ٹیم کی کامیابی کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ نے 305 رنز کا ہدف 48.4 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر مکمل کرتے ہوئے ایک شاندار فتح حاصل کی۔ اس کامیابی میں کین ولیمسن کی شاندار سنچری اور ٹیم کی مجموعی کارکردگی کا نمایاں کردار رہا۔ اس جیت کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اگلے میچز میں اعتماد اور حوصلہ ملے گا، جبکہ ولیمسن کی فارم ٹیم کے لیے ایک مثبت علامت ہے۔