شاہ نواز سیال
23 مارچ 1940 کو مسلم لیگ نے لاہور میں اپنے سالانہ اجلاس کے دوران قراردادِ پاکستان پیش کی، جسے بعد میں “قراردادِ لاہور” کے نام سے جانا گیا اس قرارداد کا مقصد برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ تھا، جو بالآخر پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔یہ دن پاکستان کے عزم اور استحکام کے طور پر ہر سال منایا جاتا ہے اس دن کی اہمیت صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے ایک سنگ میل ہے اس دن ہم دنیا کو امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان اپنے اصولوں پر قائم ہے اور ہمیشہ آزادی، خود مختاری، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتا رہے گا اس دن کو یاد کرتے ہوئے، ہم اپنے بنیادی اصولوں پر قائم رہنے کا عہد کرتے ہیں اور دنیا کو بتاتے ہیں کہ پاکستانی قوم اپنے مستقبل کے بارے میں کسی بھی مداخلت یا دباؤ کو قبول نہیں کرے گی۔
یہ دن ہمیں اپنی تاریخ، ثقافت، اور آزادی کے حصول کے لیے کی جانے والی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
روزنامہ نوائے وقت پاکستان کا ایک اہم اور قدیم اخبار ہے جس کا آغاز 23 مارچ 1940 کو لاہور سے ہوا۔ اس اخبار کا آغاز ایک اہم تاریخی دن پر ہوا تھا جو پاکستان کی آزادی کی جدوجہد کے لیے ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے یعنی لاہور میں 23 مارچ 1940 کو پاکستان کی قرارداد منظور ہوئی تھی یہی دن نوائے وقت کے آغاز کا دن بھی ہےجو اس وقت کی سیاسی اور سماجی ضروریات کے مطابق ترتیب دیا گیا تھا-
اس اخبار کی بنیاد و بانی میجر آصف منظور اور ان کے ساتھیوں نے رکھی ابتدائی طور پر یہ ایک روزنامہ اخبار تھا جس کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا اور پاکستان کی آزادی کی تحریک کو بھرپور انداز میں اجاگر کرنا تھا۔
نوائے وقت نے 1940 کے بعد کی تمام اہم سیاسی تبدیلیوں اور پاکستان کے قیام کی جدوجہد کو اپنی صحافت کے ذریعے حمایت فراہم کی اخبار نے تحریک پاکستان کے دوران مسلمانوں کی علیحدہ ریاست کے قیام کے مقصد کو بھرپور انداز میں پیش کیا اور اس کے لیے عوام میں شعور بیدار کیا۔
پاکستان کے قیام کے بعد نوائے وقت نے پاکستان کی سیاسی، اقتصادی، اور سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کیااخبار نے مختلف حکومتوں کی پالیسیوں پر نظر رکھی اور انہیں عوامی سطح پر اجاگر کیا۔
آج بھی نوائے وقت ایک معتبر اخبار ہے جو پاکستانی سیاست، معاشرت، ثقافت اور عالمی تعلقات پر گہری نظر رکھتا ہےیہ اپنے اداریے، خبریں، تجزیے، اور کالمز کے ذریعے قومی سطح پر اہم مسائل کو اُٹھاتا ہے۔
نوائے وقت نے قیام پاکستان کی حمایت میں صحافتی طور پر اہم کردار ادا کیااخبار نے قرارداد پاکستان کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کیا اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔
نوائے وقت نے پاکستان کے قیام کے بعد سے لے کر آج تک مختلف سیاسی، سماجی، اور اقتصادی مسائل پر گہری نظر رکھی ہےاس نے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی، آئین کی بالا دستی اور عوامی حقوق کی حفاظت کے لیے آواز بلند کی۔
نوائے وقت نے ہمیشہ عوامی رائے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہےاخبار نے اپنے اداریوں اور تجزیوں کے ذریعے عوامی مسائل اور سیاسی و اقتصادی حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔
نوائے وقت نے پاکستان کے قومی تشخص کو اجاگر کیا اور مختلف طبقات کے درمیان یکجہتی پیدا کرنے کے لیے اہم اقدامات کیےاخبار نے ہمیشہ پاکستانی قوم کی ترقی اور اتحاد کے لیے کام کیا۔
نوائے وقت نے صحافت کی آزادی کی حمایت کی اور اپنے صحافتی اصولوں پر ہمیشہ قائم رہنے کی کوشش کی اخبار نے کئی بار حکومتوں کے متنازع فیصلوں اور پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور عوام کی آواز بننے کی کوشش کی ہے۔
نوائے وقت کی تاریخ پاکستان کی سیاسی اور سماجی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے اس اخبار نے ہمیشہ اپنے ادارتی پیغامات، تجزیوں، اور خبروں کے ذریعے قومی خدمات انجام دیں اور پاکستان کی جمہوریت، آزادی صحافت، اور عوامی حقوق کے لیے اہم کردار ادا کیااس کے اثرات نہ صرف پاکستان کے اندر، بلکہ عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔
23 مارچ اور نوائے وقت دونوں کا تعلق پاکستان کی تاریخ اور قومی تشخص سے گہرا ہے۔ 23 مارچ کو پاکستان میں یومِ جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا ہےجبکہ نوائے وقت نے ہمیشہ قومی یکجہتی اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہےدونوں کا سفر پاکستان کی تاریخ کے اہم موڑوں سے جڑا ہوا ہے۔
پاکستان کی قومی یکجہتی ملک کی مضبوطی اور استحکام کی علامت ہے تمام سیاسی جماعتوں کو قومی یکجہتی کی ضرورت ہے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکےسیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے تمام جماعتوں کو ملک کے مفاد کو ترجیح دینا چاہیے۔ قومی یکجہتی سے ہی پاکستان اپنے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکتا ہے اور ایک مستحکم اور خوشحال معاشرے کی تعمیر کر سکتا ہے۔
ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کی طاقت اس کے عوام کے اتحاد میں ہے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں امن استحکام اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکےقومی یکجہتی ہی وہ بنیاد ہے جس پر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔