شمال-جنوب بین الاقوامی ٹرانسپورٹ راہداری روس کے مفادات سے ہم آہنگ ہے، روسی نائب وزیراعظم
قازان (اشتیاق ہمدانی)
روسی نائب وزیر اعظم وائٹالی ساویلیف نے کہا ہے کہ شمال-جنوب بین الاقوامی ٹرانسپورٹ راہداری ایک ایسا اسٹریٹجک اور مؤثر ذریعہ ہے جو روس کے جغرافیائی اور معاشی مفادات سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔ وہ قازان میں منعقدہ 16ویں بین الاقوامی اقتصادی فورم “روس – اسلامی دنیا: قازان فورم 2025” کے دوران “شمال-جنوب بین الاقوامی راہداری: مشرق، افریقہ، ایشیا اور بھارت کی منافع بخش منڈیوں تک تیز رسائی” کے موضوع پر ایک پینل مباحثے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس سیشن میں نائب وزیر اعظم مارات خوسنلین، وزیر ٹرانسپورٹ رومن اسٹارووئٹ، روسی ریلوے کے سی ای او اولیگ بیلوزیروف، آستراخان کے گورنر ایگور بابوشکن اور دیگر شراکت دار ممالک و عالمی کاروباری برادری کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔
ساویلیف نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں روس نے شمال-جنوب راہداری کی انفراسٹرکچر کی ترقی اور مال برداری کے نظام کو وسعت دینے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ خاص طور پر انہوں نے ایران میں 162 کلومیٹر طویل “رشت-آستارا” ریلوے لائن کی تعمیر کا حوالہ دیا، جس کی بنیاد 15 مئی 2025 کو گیلان صوبے میں ایک رسمی تقریب کے دوران رکھی گئی، جہاں ایرانی حکومت نے ابتدائی زمینات سروے کے لیے فراہم کیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ریلوے لائن روس کے “اوست-لوگا” بندرگاہ سے ایران کے “بندر عباس” تک براہ راست، بلارکاوٹ سامان کی ترسیل کو ممکن بنائے گی، اور اس راہداری کے ذریعے سالانہ 1.5 کروڑ ٹن سامان کی نقل و حمل ممکن ہو سکے گی۔ وائٹالی ساویلیف کے مطابق، “یہ راہداری اب جنوبی ایشیا اور افریقہ کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک حیثیت اختیار کر چکی ہے، خاص طور پر جنوبی قفقاز، بحیرہ خزر اور وسطی ایشیائی دوست ممالک کے ذریعے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ راہداری مکمل فعال ہونے کے بعد اوست-لوگا سے بندر عباس تک کا سفر 30-45 دن سے کم ہو کر صرف 15-20 دن رہ جائے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ سال 24 ملین ٹن سے زائد سامان اس راہداری کے ذریعے منتقل کیا گیا، اور مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
واضح رہے کہ 7 مئی 2024 کو صدر ولادیمیر پوتن نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں 2030 تک شمال-جنوب راہداری کے ذریعے سامان کی نقل و حمل میں 2021 کی سطح کے مقابلے میں کم از کم 50 فیصد اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ نومبر 2024 میں صدر پوتن نے وائٹالی ساویلیف کو راہداری کی ترقی کے لیے خصوصی صدارتی نمائندہ مقرر کیا تھا اور ان کی سربراہی میں ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا گیا۔
یہ تمام اقدامات روس کی عالمی منڈیوں تک رسائی کو مؤثر، تیز اور سستا بنانے کے وژن کا حصہ ہیں، اور قازان فورم میں اس راہداری کو مشرق و مغرب کے درمیان پل قرار دیا جا رہا ہے۔