اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

مقبوضہ جموں کشمیر کی موجودہ صورت حال اور مودی حکومت کی سیاسی چالیں

Narendra Modi

شاہ نواز سیال
پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدگی کی طرف بڑھ چکے ہیں اور اس کشیدگی کے پیچھے مودی حکومت کے کئ سیاسی مقاصد واضح دکھائی دے رہے ہیں جن میں پاکستانی دریاؤں پر ناجائز ڈیمز بنانا ،عالمی عدالت سے پانی کا مقدمہ ہارنا ، یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ کی معطلی کا اعلان کرنا ،مسلمانوں کے خلاف وقف بل کی منظوری اور مظاہروں کی شدت میں کمی لانا، وادی کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کو شکست اور عمر عبداللہ حکومت کو بہانے کے ذریعے برطرف کرکے گورنر راج لگانا، بہار الیکشن اور تامل ناڈو الیکشن پراثر انداز ہونا اور ہندو ووٹرز کو محترک کرنے کے لیے پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر لگا کر بھارت میں جنگی ماحول بنانا جبکہ پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا جبکہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کو بھارت اور بھارتی میڈیا ہوا دیتا ہے-
جیسا کہ ماضی میں بھی اس طرح کا ڈھونگ متعدد بار مودی حکومت نے رچایا ہے جن میں سرحدی تنازعات، دہشت گردی کے الزامات، اور اقتصادی مفادات بھی ہیں۔
تاہم حالیہ دنوں میں بھارتی الزام تراشیوں اور جارحیت میں اضافے نے ایک نئی شدت ہوا دی ہے جس کے جواب میں پاکستانی قوم نے اپنی یکجہتی اور افواج کی تیاری کو مزید مستحکم کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کی تاریخ بہت طویل اور المناک ہے 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد کشمیر کے تنازعہ پر ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب بھارت نے کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ کیا-
گزشتہ کئ دہائیوں میں کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی اور ان کے جارحانہ رویوں نے کشمیریوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے اس ظلم و ستم کی شدت میں اضافے کے ساتھ کشمیریوں پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے-
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی گزشتہ کئی سالوں سے کشمیریوں کی زندگی کا حصہ رہی ہے بھارتی افواج نے 1989 سے جب سے کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے آپریشن شروع کیے اس وقت سے لے کر آج تک کشمیری عوام کی زندگی مسلسل خوف اور اذیت کا شکار ہے بھارتی فوج کی جانب سے لاپتہ افراد، بے گناہ قتل، جنسی تشدد اور بدترین تشویش کے حالات پیدا کیے گئے ہیں کشمیریوں کے بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں اور انہیں اپنی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
بھارتی فوج کا رویہ مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ سے جارحانہ رہا ہے فوجی آپریشنز، چھاپے اور سرچ آپریشنز کے دوران کشمیری عوام کو نشانہ بنایا جارہا ہے خاص طور پر نوجوانوں کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنانا اور ان پر الزامات عائد کرنا جنہیں کبھی ثابت نہیں کیا جا سکتا۔
بھارتی فوج کی طرف سے کشمیری خواتین کے ساتھ زیادتیوں کی اطلاعات بھی ملتی رہی ہیں جنہیں عالمی سطح پر مستند اداروں نے بھی تسلیم کیا ہے۔
بھارتی فوج نے کشمیر میں اپنے قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا جس سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم گیا اس فیصلے کے بعد کشمیر میں مواصلات کا نظام درہم برہم کیا گیا انٹرنیٹ کی بندش اور عوامی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں لگا دی گئیں جس سے کشمیری عوام کو مزید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
ابھی بھی مقبوضہ جموں کشمیر میں خوف کی فضا طاری ہےجہاں ہر روز بھارتی فوج کی موجودگی کشمیریوں کی زندگی کو بے حد مشکل بنارہی ہےایک طرف کشمیریوں کے خلاف ظلم و ستم جاری ہے تو دوسری طرف بھارتی حکومت ان کو خاموش کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے۔ صحافیوں ،انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاستدانوں کو دبایا جا رہا ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز نہ اٹھا سکیں۔
مقبوضہ کشمیر کے لوگ مسلسل بھارتی فوج کے ظلم و جبر کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جب کوئی کشمیری بھارتی حکومت کیخلاف آواز اٹھاتا ہے یا آزادی کے حق میں بات کرتا ہے تو اسے ظلم و تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے بھارتی فوج کے مسلسل چھاپوں تشویش و تشدد کی وجہ سے کشمیری عوام میں شدید ذہنی دباؤ اور خوف پایا جاتاہے۔
مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے بارے میں عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے لیکن اس مسئلے پر عالمی برادری کی خاموشی نے کشمیریوں کو مزید مایوس کر دیا ہے ۔
پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور بھارتی ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے پاکستان نے عالمی فورمز پر ہمیشہ کشمیری عوام کی حمایت کی ہے اور بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کی ہیں۔
بھارت نے مسلسل الزامات عائد کیے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے جبکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کئی بڑے آپریشنز کیے ہیں جن میں ضرب عضب سے لے کر آپریشن بدر اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ہزاروں قربانیاں دیں اور عالمی سطح پر دہشت گردوں کے ساتھ بھارتی گٹھ جوڑ کو شواہد کے ساتھ کئی بار دنیا کے سامنے رکھا ہے-
بھارتی حکومت کی جانب سے الزامات مسلسل اشتعال انگیزی نے پاکستان کی عوام میں شدید غم و غصے کی لہر پیدا کی ہے بھارتی الزامات اور جارحیت کے جواب میں پاکستان کی قوم نے بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے پاکستان کے تمام طبقوں، سیاسی جماعتوں اور عوام نے ایک آواز ہو کر بھارت کی جارحیت کی مذمت کی ہے اور افواج پاکستان کے ساتھ مل کر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے وطن کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
افواج پاکستان ہمیشہ سے اپنے ملکی دفاع کے لیے تیار رہی ہیں بھارت کی جانب سے بار بار کی جارحیت اور سرحدی خلاف ورزیوں کے پیش نظر پاکستان نے اپنی سرحدوں کی جانب فوجی طاقت کو مزید بڑھا دیا ہے افواج پاکستان نے اپنی جنگی تیاریوں کو مزید تیز کردیا ہے –
گزشتہ دنوں میں پاکستان کی فوج نے ثابت کر دکھایا کہ وہ نہ صرف داخلی سطح پر دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں کامیاب رہی ہے بلکہ بیرونی دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانے کے لیے بھی ہمہ وقت تیار ہے۔
پاکستان نے عالمی سطح پر بھارتی جارحیت اور الزام تراشیوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف فورمز پر آواز بلند کی ہے پاکستان نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ بھارت اپنی ناکامیوں اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے۔
پاکستانی قوم بھارتی الزامات اور جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے افواج پاکستان نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ وطن کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ پاکستان کی عسکری اور عوامی یکجہتی کا یہ عزم نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں واضح پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے پوری طرح سے تیار ہے اور اس کے دفاعی قوتوں کا مورال بلند ہے-

Share it :