اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

یوکرین کبھی جنگ نہیں جیت سکتا، امریکی نائب صدر

J.D. Vance

یوکرین کبھی جنگ نہیں جیت سکتا، امریکی نائب صدر

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ یوکرین روس کے ساتھ جاری تنازع میں فتح حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ سادہ لوحی ہوگی اگر یہ سمجھا جائے کہ چند سال مزید لڑائی سے روسی حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ سابق امریکی میرین کور افسر جے ڈی وینس طویل عرصے سے یہ مؤقف رکھتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ کے لیے امریکی حمایت ملکی مفادات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے اور روس کے ساتھ غیر ضروری تصادم کا خطرہ بڑھا رہی ہے۔ کنزرویٹو ایکٹوسٹ چارلی کرک کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے وینس نے کہا اگر یہ سلسلہ نہیں رکا تو یوکرینی جنگ نہیں جیت پائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا مین اسٹریم میڈیا میں یہ عجیب سوچ پائی جاتی ہے کہ اگر یہ جنگ چند سال مزید جاری رہی تو روس خودبخود ٹوٹ جائے گا، یوکرین اپنی زمین واپس لے لے گا اور سب کچھ جنگ سے پہلے کی حالت میں آ جائے گا۔ مگر حقیقت یہ نہیں ہے۔

وینس نے انتباہ کیا کہ اگر جنگ مزید برسوں جاری رہی تو لاکھوں مزید افراد ہلاک ہو سکتے ہیں اور جوہری جنگ کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازع فوری طور پر رکنا چاہیے۔bنائب صدر نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ دونوں فریقوں سے بات چیت مشکل ہے، تاہم امریکی مذاکرات کار “پیش رفت” کر رہے ہیں۔ وینس نے کہا کبھی کبھار آپ یوکرینیوں سے مایوس ہو جاتے ہیں، کبھی روسیوں سے اور بعض اوقات دل چاہتا ہے کہ ہاتھ کھڑے کر دیے جائیں، مگر صدر ٹرمپ ہمیں ایسا نہیں کرنے دیتے۔

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ روسی افواج 8 مئی سے تین دن کے لیے جنگ بندی کریں گی تاکہ دوسری جنگ عظیم میں جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی یاد منائی جا سکے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے اس اقدام کو “چالاکی” قرار دیتے ہوئے فوری طور پر 30 دن کی مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

روسی حکام کے مطابق، یوکرین نے امریکی ثالثی سے طے شدہ 30 روزہ “انرجی ٹرُوس” اور 30 گھنٹے کی ایسٹر جنگ بندی کی دونوں بار خلاف ورزی کی، حالانکہ اس نے دونوں معاہدوں کا احترام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ صدر پوتن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مکمل جنگ بندی کے لیے ضروری ہے کہ یوکرین اپنی جبری بھرتی کی مہم بند کرے اور مغربی ممالک کیف کو اسلحہ بھیجنے کا سلسلہ روکیں۔

Share it :