اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

“میں نے کبھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے انکار نہیں کیا، حارث رؤف”

"میں نے کبھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے انکار نہیں کیا، حارث رؤف"

لاہور (صدائے روس)

قومی ٹیم کے تیز رفتار فاسٹ بولر حارث رؤف نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی ٹیسٹ کرکٹ سے دوری اختیار نہیں کی، اور جب بھی موقع ملا، وہ پوری لگن سے طویل فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔ کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں حارث رؤف نے اس تاثر کو رد کیا کہ وہ صرف وائٹ بال کرکٹ کے لیے مخصوص ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے۔ “اگر آپ چار روزہ میچز کھیل کر خود کو تیار کرتے ہیں، تو آپ ٹیسٹ کرکٹ بھی کھیل سکتے ہیں۔”

حارث رؤف نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں زیادہ تر سیریز وائٹ بال فارمیٹ کی ہوتی ہیں، اسی وجہ سے لوگوں کو لگتا ہے کہ کھلاڑی فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلتے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب بھی وقت ملتا ہے، وہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کے دوران فرسٹ کلاس کھیلنے کا موقع نہیں ہوتا۔ اس سال جنوبی افریقا سے واپسی کے بعد وقت نکال کر دو فرسٹ کلاس میچز کھیلے۔ جب بھی موقع ہو، قومی کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ لیتے ہیں۔

حارث رؤف نے پاکستان سپر لیگ (PSL) کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہر کھلاڑی اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔میدان کے باہر سب کھلاڑی دوست ہوتے ہیں لیکن فیلڈ میں ہر کوئی اپنی عزت، ٹیم اور فرنچائز کے لیے لڑتا ہے۔ لاہور قلندرز میں ٹیم ورک اور باہمی اعتماد کی فضا مضبوط ہے۔

حارث رؤف نے موجودہ کرکٹ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ہر میچ میں بڑے اسکورز بن رہے ہیں”چاہے وہ انٹرنیشنل ہو یا لیگ کرکٹ، ہر میچ میں تقریباً 200 رنز بن رہے ہیں، اور شائقین چھکے چوکوں سے بھرپور کھیل دیکھنا چاہتے ہیں۔” 50-60 میچز میں سے صرف چند ایک میں ٹیم 100 یا 120 پر آؤٹ ہوتی ہے۔ بولرز کی کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم رنز دیں۔ کبھی دن آپ کا ہوتا ہے، کبھی سامنے والے کا۔

حارث رؤف نے کہا کہ ان کی اصل زندگی میدان کے رویے سے مختلف ہے۔ “میں حقیقی زندگی میں جارح مزاج نہیں، بلکہ پرامن اور متوازن رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میدان میں میرا مکمل فوکس صرف کھیل پر ہوتا ہے۔میدان کی باتیں وہیں رہنی چاہییں، انہیں نجی زندگی میں نہیں لانا چاہیے۔ میرے 24 گھنٹوں میں سے صرف 2 گھنٹے کرکٹ کے لیے ہیں، باقی 22 ذاتی زندگی کے لیے۔

حارث رؤف نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ نہ صرف ایک باصلاحیت فاسٹ بولر ہیں بلکہ ایک ذمہ دار اور متوازن شخصیت بھی رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ ہمیشہ پاکستان کے لیے ہر فارمیٹ میں کھیلنے کے لیے تیار ہیں، اور ٹیسٹ کرکٹ سے کبھی دوری کا سوچا بھی نہیں۔

Share it :