اسلام آباد (صدائے روس)
190 ملین پاؤنڈز کے ہائی پروفائل کیس میں سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے ان کی اپیل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اس کیس کی سماعت کی، جس دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر بحث کی گئی۔
سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل، بیرسٹر سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ دونوں کی اپیلیں پہلے سے ہی عدالت میں زیرِ التوا ہیں، مگر اب تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئیں۔
عدالت کی جانب سے سزا معطلی کی درخواستوں پر فوری کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اسی کیس میں جیل بھیجا گیا ہے، اور اب وہ سزا کے بعد جیل میں ہیں۔ بشریٰ بی بی کو بھی 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، جبکہ ان کا کردار اس کیس میں واضح نہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے رجسٹرار آفس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواستوں کو بغیر وجہ مقرر نہیں کیا جا رہا، جبکہ کئی ایسی اپیلیں جو مقرر نہیں ہونی چاہییں، انہیں فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔ رجسٹرار آفس نے صرف “ارجنٹ فارم” نہ لگانے کی بنیاد پر اعتراض عائد کیا ہے، جو کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو عدالتی ریلیف دینے سے متعلق واضح عدالتی نظیریں موجود ہیں، پھر بھی بشریٰ بی بی کی درخواست کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے جذباتی انداز میں کہ “بشریٰ بی بی کا اس کیس میں کوئی نمایاں کردار نہیں، پھر بھی سات سال قید کی سزا دے دی گئی.مجھے اپنی 22 سالہ وکالت کی تربیت پر شک ہونے لگا ہے کہ ایک سادہ قانونی معاملے میں بھی ہمیں ریلیف نہیں دیا جا رہا۔”
عدالت نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مثبت اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد تاریخ طے کر کے ان درخواستوں پر سماعت کریں گے۔ عدالت نے بیرسٹر سلمان صفدر سے کہا”چلیں آپ دن بتا دیں، ہم دیکھ لیں گے۔”عدالت نے بالآخر اپیلوں کو آئندہ سماعت تک ملتوی کر دیا، جبکہ سزا معطلی کی درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔
190 ملین پاؤنڈز کے ہائی پروفائل کیس میں بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست آخرکار عدالت کے نوٹس میں آ گئی ہے۔ وکیلِ صفائی کی جانب سے مسلسل توجہ دلانے کے بعد عدالت نے اسے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت دے دی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ سماعت پر کیا فیصلہ سامنے آتا ہے۔