دوسری جنگ عظیم: سوویت یونین کی بحریہ کا تاریخی کردار
اشتیاق ہمدانی
دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کی بحریہ نے نہایت اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ اگرچہ زیادہ تر توجہ زمینی محاذوں پر لڑی جانے والی خونریز جنگوں پر مرکوز رہی، لیکن سوویت بحری افواج نے بھی متعدد اہم معرکوں میں فتح حاصل کی اور اتحادی قوتوں کی کامیابی میں نمایاں حصہ ڈالا۔ سوویت بحریہ کا بنیادی کردار بالٹک، بحیرہ اسود اور آرکٹک کے محاذوں پر رہا۔ بالٹک فلیٹ نے لینن گراڈ کے طویل محاصرے کے دوران شہر کی حفاظت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شدید بمباری اور ناکہ بندی کے باوجود سوویت بحریہ نے سپلائی لائنز کو قائم رکھا اور جرمن حملوں کے خلاف زبردست مزاحمت کی۔ اسی طرح بحیرہ اسود فلیٹ نے کریمیا اور دیگر جنوبی محاذوں پر اہم دفاعی اور حملہ آور آپریشنز میں حصہ لیا۔
آرکٹک کے یخ بستہ پانیوں میں، سوویت بحریہ نے قافلوں کو تحفظ فراہم کیا جو مغربی اتحادیوں کی جانب سے لینڈ لیز پروگرام کے تحت ہتھیار اور دیگر امداد لے کر آتے تھے۔ یہ مشن شدید خطرات کا سامنا کرتے تھے کیونکہ جرمن یو بوٹس (آبدوزیں) اور طیارے آرکٹک قافلوں پر حملہ کرتے تھے۔ سوویت بحریہ نے بہادری کے ساتھ ان قافلوں کی حفاظت کی، جس سے محاذ پر سوویت یونین کو درکار ساز و سامان کی بروقت فراہمی ممکن ہوئی۔
سوویت آبدوزیں بھی دشمن کے جہازوں کے خلاف سرگرم رہیں، خصوصاً بالٹک اور بحیرہ اسود میں جرمن اور اس کے اتحادیوں کی سپلائی لائنز کو نقصان پہنچایا۔ جنگ کے دوران، سوویت بحریہ نے دشمن کے متعدد بحری جہاز، ٹینکرز اور کارگو شپ تباہ کیے۔ اگرچہ وسائل اور تکنیکی صلاحیتوں کے اعتبار سے سوویت بحریہ برطانوی یا امریکی بحریہ کے برابر نہیں تھی، تاہم بہادری، عزم اور قربانی کے جذبے نے اس کمی کو پورا کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر، سوویت بحریہ ایک مضبوط اور تجربہ کار قوت کے طور پر ابھری، جس نے نہ صرف بحری محاذ پر کامیابیاں حاصل کیں بلکہ عالمی سطح پر سوویت یونین کی عسکری ساکھ کو بھی مضبوط کیا۔