مانسہرہ کے پہاڑوں کا باسی کالا ریچھ
اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کے شمالی علاقہ جات قدرتی خوبصورتی، گھنے جنگلات، برف پوش چوٹیوں اور جنگلی حیات سے مالا مال ہیں۔ انہی پہاڑوں میں سے ایک علاقہ مانسہرہ ہے جو نہ صرف سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے بلکہ کئی نایاب جنگلی جانوروں کا مسکن بھی ہے۔ ان میں سے سب سے نمایاں اور پراسرار مخلوق “کالا ریچھ” ہے جو ان پہاڑوں کا باسی مانا جاتا ہے۔ کالا ریچھ، جسے حیاتیاتی زبان میں “ہمالیائی کالا ریچھ” کہا جاتا ہے، ایک درمیانے قد کا ریچھ ہوتا ہے جو عام طور پر گھنے جنگلات، چٹانی وادیوں اور بلند پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر ہوتا ہے۔ اس کی پہچان اس کے سیاہ رنگ اور سینے پر موجود سفید چاند نما نشان سے ہوتی ہے۔ مانسہرہ، خاص طور پر سیرن ویلی، کنہ بالا، بفہ، شنکیاری، اور بانڈہ پٹاں کے آس پاس کے علاقوں میں اس ریچھ کی موجودگی کی کئی بار اطلاع دی جا چکی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق کالا ریچھ عام طور پر انسانوں سے دور رہتا ہے لیکن بعض اوقات خوراک کی تلاش میں آبادی کے قریب بھی آ نکلتا ہے، خصوصاً جب جنگلات میں خوراک کی کمی ہو۔ مکئی، شہد، بیری، اور دیگر پھل اس کی پسندیدہ خوراک میں شامل ہیں، لیکن جب یہ دستیاب نہ ہوں تو یہ جانوروں یا حتیٰ کہ مویشیوں پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسان اور چرواہے اکثر اپنی فصلوں اور مال مویشی کی حفاظت کے لیے حفاظتی اقدامات کرتے ہیں۔
جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کالا ریچھ ایک تنہا رہنے والا جانور ہے جو عام طور پر شام یا رات کے وقت فعال ہوتا ہے۔ سردیوں میں یہ اکثر اپنی بلوں یا درختوں کے کھوکھلے تنے میں چھپ کر سست روی اختیار کر لیتا ہے، جبکہ گرمیوں میں نسبتاً متحرک نظر آتا ہے۔ کالے ریچھ کی بقا کو کئی خطرات لاحق ہیں جن میں جنگلات کی کٹائی، غیر قانونی شکار اور انسانوں سے تصادم شامل ہیں۔ اکثر لوگ اسے نقصان دہ یا خطرناک سمجھ کر مارنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ یہ انسانوں پر حملہ کم ہی کرتا ہے جب تک کہ اسے خطرہ محسوس نہ ہو۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات اس کی کھال، پنجوں یا دیگر اعضا کی غیر قانونی خرید و فروخت بھی اس کی نسل کو خطرے میں ڈالتی ہے۔
محکمہ جنگلی حیات اور کچھ مقامی تنظیمیں اب اس جانور کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ مقامی آبادی کو آگاہی دی جا رہی ہے کہ وہ کالے ریچھ سے فاصلہ رکھیں، اس کے قدرتی مسکن میں مداخلت نہ کریں، اور اگر کہیں ریچھ نظر آئے تو فوری طور پر حکام کو اطلاع دیں تاکہ محفوظ طریقے سے اسے جنگل میں واپس پہنچایا جا سکے۔کالا ریچھ نہ صرف مانسہرہ کے جنگلات کا اہم جزو ہے بلکہ قدرتی توازن قائم رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ علاقہ اب بھی قدرتی حیات سے لبریز ہے۔ اگر ہم نے اس نایاب مخلوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں صرف کتابوں اور قصوں میں ہی “مانسہرہ کے پہاڑوں کے کالے ریچھ” کا تذکرہ پڑھ سکیں گی۔