رین فورسٹ زمین کے “پھیپھڑے، جہاں لاکھوں انواع رہتی ہیں
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
رین فورسٹ، جنہیں اردو میں “بارانی جنگلات” کہا جاتا ہے، وہ گھنے اور نمی سے بھرپور جنگلات ہوتے ہیں جو سال بھر میں بے حد بارش حاصل کرتے ہیں۔ ان جنگلات کا ماحول نہایت سرسبز، مرطوب اور حیاتیاتی تنوع سے بھرپور ہوتا ہے۔ دنیا کے چند بڑے اور قدرتی رین فورسٹ مخصوص خطوں میں پائے جاتے ہیں۔ سب سے بڑا اور مشہور رین فورسٹ ایمیزون کا جنگل ہے جو برازیل، وینزویلا، پیرو، کولمبیا اور دیگر جنوبی امریکی ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کے بعد افریقہ میں کانگو بیسن کا جنگل آتا ہے جو کانگو، گبون، کیمرون جیسے ممالک میں موجود ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں انڈونیشیا، ملیشیا، برونائی، سماٹرا، جاوا اور بورنیو کے جنگلات بھی دنیا کے قدیم اور گھنے رین فورسٹ میں شمار ہوتے ہیں۔ ان تمام جنگلات میں دنیا کی ہزاروں نایاب اقسام کے پودے، درخت، پرندے، کیڑے مکوڑے اور جنگلی جانور پائے جاتے ہیں۔ یہ رین فورسٹ نہ صرف زمین کے ماحول کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ انسانی بقا کے لیے بھی نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان جنگلات کی کٹائی، آگ یا ماحولیاتی تبدیلی سے زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ اور ماحولیاتی بحران پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے دنیا بھر میں رین فورسٹ کے تحفظ کے لیے عالمی ادارے اور ماہرین متحرک ہیں۔
بارانی جنگلات، جنہیں بارش کے جنگلات بھی کہا جاتا ہے، زمین پر حیاتیاتی تنوع کا سب سے بڑا خزانہ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ جنگلات دنیا کے چند مخصوص علاقوں جیسے جنوبی امریکا، افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان جنگلات میں درختوں کی گھنی چھتریوں کے نیچے ہزاروں اقسام کے درندے، حشرات، پرندے اور انسانوں کے قدیم قبائل آباد ہیں جو آج بھی جدید دنیا سے مکمل طور پر الگ تھلگ زندگی گزار رہے ہیں۔
جنوبی امریکا کے ایمیزون جنگل میں دنیا کے مہلک ترین درندے پائے جاتے ہیں۔ ان میں جیگوار نامی خونخوار درندہ، پائرا نہا مچھلی، اناکونڈا سانپ، چیونٹی خور اور نیلے زہریلے مینڈک شامل ہیں۔ یہاں رنگ برنگے پرندے جیسے ہری مکاؤ اور ٹوکن بھی بکثرت نظر آتے ہیں۔ اسی جنگل میں یانومامی قبیلہ آباد ہے جو قدیم انداز میں شکار، پھلوں اور جڑی بوٹیوں پر انحصار کرتا ہے اور دنیا سے مکمل طور پر کٹا ہوا ہے۔
وسطی افریقہ کے کانگو جنگل میں گوریلا، چمپینزی، فاریسٹ ہاتھی اور لیوپارڈ جیسے درندے پائے جاتے ہیں۔ یہاں مبوتی نامی قبیلہ آباد ہے جس کے افراد کا قد چھوٹا ہوتا ہے اور وہ پگمی کہلاتے ہیں۔ یہ قبیلہ بھی شکار اور جڑی بوٹیوں پر انحصار کرتا ہے اور ان کا طرزِ زندگی آج بھی ہزاروں سال پرانا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیا کے بارانی جنگلات انڈونیشیا، ملیشیا اور بورنیو میں پھیلے ہوئے ہیں جہاں اورنگ اوتان، سماترن ٹائیگر، تپیر اور بادلوں والے تیندوے جیسے نایاب جانور پائے جاتے ہیں۔ یہاں کوروبو نامی قبیلہ موجود ہے جو دنیا سے کٹا ہوا ہے اور بیرونی دنیا سے رابطے کی کوششوں پر بعض اوقات حملہ آور ہو جاتا ہے۔
یہ جنگلات زمین کے پھیپھڑے کہلاتے ہیں کیونکہ یہ بڑی مقدار میں آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث یہ خزانے تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ یہ قدرتی نظام آئندہ نسلوں تک باقی رہے۔
ان رین فوریسٹس میں پائے جانے والے جانوروں کی تفصیل درج ذیل ہیں.
ایمیزون رین فورسٹ (جنوبی امریکا)
ملک: برازیل، پیرو، وینزویلا، کولمبیا، بولیویا وغیرہ
جانور:
جیگوار: طاقتور درندہ، رات کو شکار کرتا ہے۔
اناکونڈا: دنیا کا سب سے بڑا اور وزنی سانپ، پانی میں بھی رہتا ہے۔
پائرا نہا مچھلی: نہایت خونخوار، شکار کو چند لمحوں میں ہڑپ کر سکتی ہے۔
کپوچن بندر، سلو لوریس، اور ہاؤلر بندر جیسے ذہین بندر۔
ہری مکاؤ، ٹوکن جیسے رنگ برنگے پرندے۔
نیلے تیر والے مینڈک جو زہر سے بھرپور ہوتا ہے۔
چیونٹی خور ، آرمڈیلو، سلو تھ جیسے خاص جانور۔
انسانی قبیلہ:
“یانومامی قبیلہ”
یہ ایمیزون کے گھنے جنگلوں میں آباد ہے اور باہر کی دنیا سے تقریباً مکمل کٹا ہوا ہے۔ ان کا طرز زندگی شکار، جھونپڑیوں میں رہائش، اور جنگل کی جڑی بوٹیوں پر مبنی ہے۔ انہیں جدید ادویات، تعلیم یا ٹیکنالوجی کا علم نہیں۔ کئی بار ان کے خلاف درختوں کی کٹائی یا بیماریوں کے باعث ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
کانگو رین فورسٹ (وسطی افریقہ)
ملک: جمہوریہ کانگو، گبون، کیمرون، وسطی افریقی جمہوریہ
جانور:
گوریلا: خاص طور پر پہاڑی گوریلا دنیا میں صرف یہاں ملتے ہیں۔
چمپینزی: انسان کے قریب ترین جانور، عقل و فہم رکھتے ہیں۔
فاریسٹ ہاتھی: سادہ ہاتھی سے چھوٹے مگر زیادہ خطرناک۔
لیوپارڈ، افریقی بھینس، جنگلی سور، اوکاپی (زرافے جیسا جانور)۔
انسانی قبیلہ:
“مبوتی قبیلہ”
یہ قبیلہ کانگو کے رین فورسٹ میں آباد ہے، ان کا قد چھوٹا (پگمی) ہوتا ہے، اور یہ مکمل طور پر شکار، جڑی بوٹیوں اور جنگل کے پھلوں پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ جدید دنیا سے تقریباً الگ تھلگ ہیں اور اپنی زبان و رسومات کی حفاظت کرتے ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیائی رین فورسٹ (انڈونیشیا، ملیشیا، بورنیو)
ملک: انڈونیشیا، ملیشیا، برونائی
جانور:
اورنگ اوتان: ذہین بندر جو انسان کی طرح اوزار استعمال کرتا ہے۔
ٹائیگر (سماترن ٹائیگر): دنیا کی خطرے میں پڑی نسلوں میں سے ایک۔
تپیر، بادلوں والا تیندوا ، جنگلی بلیاں، بندر کی نایاب اقسام۔
رنگ برنگے مینڈک، زہریلے کیڑے، اور چمگادڑ کی عجیب نسلیں۔
انسانی قبیلہ:
“کوروبو قبیلہ” (بورنیو میں)
یہ قبیلہ آج بھی پتے، لکڑی اور جانوروں کی کھالوں سے تیار کردہ کپڑے پہنتا ہے، شکار کے لیے تیر و کمان استعمال کرتا ہے، اور جدید دنیا سے نہ صرف دور بلکہ بعض اوقات دشمنی رکھتا ہے۔ کئی قبیلے ایسے ہیں جن سے رابطے کی کوششوں پر انہوں نے حملے کیے۔
بارانی جنگلات زمین کے “پھیپھڑے” کہلاتے ہیں، کیونکہ یہ دنیا کی زیادہ تر آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ لیکن ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی، اور انسانی مداخلت کی وجہ سے یہ جنگلات سکڑ رہے ہیں۔ ان میں رہنے والے جانور اور قبائل بھی خطرے میں ہیں۔ عالمی ماہرین ان جنگلات کے تحفظ کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ دنیا کا قدرتی توازن قائم رہے۔