خدشہ ہے روس کا یوکرینی ڈرون حملوں کا جواب طویل ہوجائے گا،امریکہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ کا خدشہ: روس یوکرین پر ڈرون حملے کا مکمل جواب ابھی نہیں دے چکا، کثیر جہتی حملے کی توقع.. امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کی جانب سے حالیہ ڈرون حملے کا مکمل جواب ابھی تک نہیں دے پایا اور آنے والے دنوں میں روس کی جانب سے ایک منظم اور کثیر جہتی فوجی کارروائی متوقع ہے۔ امریکی خفیہ اداروں اور پینٹاگون کے ذرائع کے مطابق، روس اس حملے کو محض ایک واقعہ نہیں سمجھتا بلکہ اسے اپنی سلامتی پر براہ راست حملہ تصور کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روس ممکنہ طور پر مختلف محاذوں پر بیک وقت کارروائیاں کر سکتا ہے جن میں میزائل حملے، فضائی بمباری، سائبر حملے، اور یوکرین کے مشرقی و جنوبی علاقوں میں زمینی پیش قدمی شامل ہو سکتی ہے۔ امریکی دفاعی حکام کے مطابق، ماسکو کی خاموشی کسی کمزوری کی علامت نہیں بلکہ ایک بڑی جوابی کارروائی کی تیاری ہے۔
حال ہی میں یوکرینی ڈرونز نے روسی سرزمین پر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں آئل ریفائنریز اور فوجی ڈپو شامل تھے۔ ان حملوں کے بعد روس نے کچھ فضائی حملے تو کیے ہیں، لیکن امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ابتدائی ردعمل تھا اور اصل کارروائی ابھی باقی ہے۔
واشنگٹن میں خارجہ امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ روس صدر ولادیمیر پوتن کی قیادت میں ایسی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد یوکرین کی جنگی صلاحیت کو جڑ سے ختم کرنا ہے، اور ساتھ ہی مغربی حمایت یافتہ دفاعی نظام کو کمزور کرنا ہے۔
امریکی حکومت نے اپنے اتحادیوں کو متنبہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں یوکرین پر حملوں میں شدت آ سکتی ہے، اس لیے فوجی امداد، فضائی دفاعی نظام اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ نیٹو حکام بھی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور یوکرین کو مزید ہتھیاروں اور تربیت کی فراہمی کے لیے اقدامات زیر غور ہیں۔
ماہرین کے مطابق، روس کا آئندہ حملہ صرف ایک عسکری ردعمل نہیں بلکہ ایک نفسیاتی، تکنیکی اور تزویراتی حملہ ہوگا جس کا مقصد نہ صرف یوکرین بلکہ اس کے مغربی پشت پناہوں کو بھی پیغام دینا ہے کہ روس اب صرف دفاع نہیں بلکہ فیصلہ کن کارروائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔