منگولیا میں گھوڑوں کی تعداد انسانی آبادی سے زائد
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
منگولیا ایک قدرتی حسن اور صحرائی ماحول سے مالا مال ملک ہے جہاں گھوڑے صدیوں سے اس کے عوام کی زندگی کا لازمی حصہ رہے ہیں۔ آج بھی یہ ملک دنیا کے چند مخصوص ممالک میں سے ایک ہے جہاں گھوڑوں کی تعداد انسانوں سے زیادہ ہے۔ اس رپورٹ میں ہم اس منفرد معاشرتی اور معاشی حقیقت کو مختلف زاویوں سے دیکھیں گے۔
سب سے پہلے، منگولیا کی آبادی تقریباً چھیالیس لاکھ (٤.٤ ملین) ہے، جبکہ گھوڑوں کی مجموعی تعداد پینتالیس لاکھ سے لے کر پچاس لاکھ تک تخمینہ کی جاتی ہے۔ اس کے پیچھے کئی تاریخی اور ثقافتی وجوہات کارفرما ہیں۔ منگولیا کا خانہ بدوش طرزِ زندگی گھوڑوں پر منحصر ہے، جنہیں سواری کے ساتھ ساتھ مال برداری، شکار، اور مقامی میل جول میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ثقافتی طور پر، گھوڑے منگول عوام کی شناخت کا حصہ ہیں۔ انہیں دکھانے، ان پر سواری کرنے اور نادام جیسے روایتی میلوں میں مقابلوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ نادام کے دوران گھوڑوں کی دوڑ اور جنگ عظیم دوم کے زمانے سے شروع ہونے والی “ایگل ہنٹنگ” جیسی رسوم خصوصی اہمیت رکھتی ہیں۔
معاشی لحاظ سے بھی گھوڑوں کا کردار اہم ہے۔ دیہی علاقوں میں گھوڑے آبی وسائل تک پہنچنے، چراگاہوں میں گھومنے اور روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھوڑوں کی پیداوار جیسے دودھ، گوشت اور کھالیں بھی مقامی معیشت کا ایک حصہ ہیں۔
ماحولیاتی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو گھوڑے قدرتی چراگاہوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، جس سے زمین کی زرخیزی برقرار رہتی ہے۔ تاہم، بڑھتی تعداد نے چراگاہوں پر دباؤ بھی بڑھایا ہے، جس کے نتیجے میں کچھ ماحولياتي خدشات وجود میں آئے ہیں۔ حکومت و مقامی انتظامیہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مناسب منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ معیشت، ماحول اور معاشرت میں توازن برقرار رہے۔
غاڑیاں، گھوڑے اور انسانی آبادی کا یہ نسبت منگولیا کو ایک منفرد سماجی، ثقافتی اور اقتصادی شناخت فراہم کرتی ہے۔ غیر معمولی مقدار میں گھوڑوں کی موجودگی نے منگول معاشرے کو اپنی مخصوص روایتوں، روزگار کی راہوں، اور ماحول سے ہم آہنگ تحریک دی ہے۔ ماضی سے لیکر آج تک، گھوڑے منگول عوام کا لازمی ساتھی رہے ہیں، اور مستبقل میں بھی یہ رشتہ اہم رہے گا۔