اسرائیلی حملوں میں اعلیٰ کمانڈرز کی شہادت کے بعد ایران کی فوجی قیادت میں بڑی تبدیلیاں
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں میں ایران کے متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی شہادت کے بعد ایرانی قیادت نے فوجی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد ملک کا دفاع مستحکم بنانا اور اسرائیل کے حملوں کا بھرپور جواب دینا ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں، جو جمعہ کی صبح شروع ہوئے، میں ایران کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری شہید ہو گئے۔ وہ ایران کے سب سے اعلیٰ فوجی افسر تھے اور براہِ راست رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو جواب دہ تھے۔ ان کے ساتھ جنرل اسٹاف کے کئی دیگر ارکان بھی شہید ہوئے، جن میں نائب برائے آپریشنز مہدی ربانی اور نائب برائے انٹیلی جنس غلامرضا مہربی شامل تھے۔
اسلامی انقلابی گارڈ کور کو بھی قیادت کی سطح پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ فورس کے سربراہ حسین سلامی شہید ہو گئے، جب کہ ایرو اسپیس ڈویژن کے آٹھ سینئر کمانڈر، جو تہران میں ایک زیرِ زمین بنکر میں اجلاس کر رہے تھے، اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے۔ ان میں میزائل ڈیفنس اور ڈرون پروگرامز کے سربراہان بھی شامل تھے، جبکہ طویل عرصے سے ایرو اسپیس کے سربراہ علی اکبر حاجی زادہ بھی شہید ہو گئے۔
ان نقصانات کے بعد، رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے بری فوج کے سربراہ عبد الرحیم موسوی کو نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا ہے۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والے پہلے آرمی کمانڈر ہیں، کیونکہ اس سے قبل یہ ذمہ داری ہمیشہ اسلامی انقلابی گارڈ کور سے تعلق رکھنے والے افسران کو دی جاتی رہی ہے۔ موسوی 65 سالہ بریگیڈیئر جنرل ہیں، جنہوں نے 1979 کے انقلاب کے بعد سپریم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے فوجی تعلیم مکمل کی اور ایران-عراق جنگ میں بھرپور خدمات انجام دیں۔
اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قیادت کے لیے آیت اللہ خامنہ ای نے محمد پاکپور کو منتخب کیا ہے، جو اس فورس کے تجربہ کار کمانڈر ہیں۔ انہوں نے ایران-عراق جنگ کے دوران بکتر بند یونٹوں اور ایک جنگی ڈویژن کی قیادت کی تھی۔ پاکپور نے اپنی ساری پیشہ ورانہ زندگی اسلامی انقلابی گارڈ کور میں گزاری ہے اور اس تنظیم کے اندر ایک مضبوط مقام رکھتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں ایران کے دفاعی ڈھانچے میں ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہیں اور آنے والے دنوں میں ایران کی جوابی کارروائیوں اور حکمت عملی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہیں.