اسرائیلی دفاعی نظام آئندہ دنوں میں ناکارہ ہوسکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید کشیدگی اور مسلسل میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی میزائل دفاعی نظام پر غیر معمولی دباؤ پیدا ہو گیا ہے، اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال اسی شدت سے جاری رہی تو آئندہ چند دنوں میں اسرائیل کا دفاعی نظام مکمل طور پر ناکام ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایران کی جانب سے سیکڑوں بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے حملے اور ساتھ ہی ڈرونز کی یلغار نے اسرائیلی دفاعی ڈھانچے، خصوصاً “آئرن ڈوم” اور “ڈیویڈز سلنگ” جیسے نظاموں کو مسلسل متحرک رکھا ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ دفاعی میزائلوں کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور تکنیکی عملہ دن رات مرمت اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔ بین الاقوامی دفاعی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر ایران یا اس کے اتحادی گروہ — جیسے حزب اللہ — ایک اور بڑی لہر میں حملے کرتے ہیں، تو اسرائیل اپنے تمام شہروں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہو سکتا ہے۔ تل ابیب، حیفہ، اشدود اور بیر شیوا جیسے اہم شہروں میں میزائلوں کی کچھ تعداد کو روکنے میں ناکامی کی اطلاعات پہلے ہی موصول ہو چکی ہیں، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملے جاری رکھے تو اس کا ردعمل “مزید شدید اور دائرہ کار میں وسیع” ہو گا۔ اس تناظر میں، اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر، اسرائیل نے امریکہ سے مزید دفاعی مدد، میزائل اور ٹیکنیکل معاونت کی اپیل کی ہے، لیکن امریکہ کی فوری اور بھرپور مداخلت پر عالمی سطح پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے، خاص طور پر روس، چین اور ترکی کی جانب سے۔ یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ اگر جنگ بندی اور مذاکرات کی فوری کوششیں کامیاب نہ ہوئیں تو اسرائیل کا دفاعی نظام آئندہ دنوں میں زمینی حقائق کے سامنے بے بس ہو سکتا ہے، اور یہ پورے خطے کو ایک وسیع اور مہلک جنگ کی طرف دھکیل دے گا۔