اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

پاکستان میں سانپ کے کاٹنے سے اموات: خاموش خطرہ اور نظر انداز شدہ مسئلہ

Cobra

پاکستان میں سانپ کے کاٹنے سے اموات: خاموش خطرہ اور نظر انداز شدہ مسئلہ

اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان میں سانپ کے کاٹنے سے ہر سال ہزاروں لوگ متاثر ہوتے ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد جان کی بازی ہار جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق ملک بھر میں سالانہ تقریباً چالیس ہزار افراد سانپوں کے زہریلے کاٹنے کا شکار بنتے ہیں، جن میں سے لگ بھگ آٹھ ہزار دو سو افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ تعداد نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ صحت عامہ کے لیے ایک سنگین خطرے کی نشان دہی بھی کرتی ہے۔ یہ سانحات زیادہ تر دیہی علاقوں میں پیش آتے ہیں جہاں طبی سہولیات کی کمی، فوری علاج کی عدم دستیابی، اور آگاہی کی کمی بڑے اسباب ہیں۔ زہریلے سانپوں کے کاٹے گئے مریضوں کو اکثر قریبی ہسپتال تک لے جانے میں تاخیر ہوتی ہے، یا وہاں مناسب تریاق (اینٹی وینم) موجود نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ، کئی علاقوں میں لوگ روایتی ٹوٹکوں اور غیر سائنسی طریقوں پر انحصار کرتے ہیں، جس سے حالت مزید بگڑ جاتی ہے۔

پاکستان میں ایسے واقعات کی باقاعدہ رپورٹنگ کا نظام موجود نہ ہونے کے باعث حقیقی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت، طبّی ادارے، اور مقامی برادری مل کر آگاہی مہمات شروع کریں، اینٹی وینم کی فراہمی کو یقینی بنائیں، اور دیہی علاقوں میں فوری رسپانس مراکز قائم کریں، تو ان اموات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔ سانپ کے کاٹنے سے موت کوئی قدرتی تقدیر نہیں، بلکہ ایک قابلِ علاج اور قابلِ روک تھام مسئلہ ہے، بشرطیکہ اسے سنجیدگی سے لیا جائے اور صحت عامہ کی ترجیحات میں شامل کیا جائے۔

Share it :