ایران کو ہم سے کیسی مدد چاہئے اس کا فیصلہ ایران کو کرنا ہے، روس
ماسکو (صداۓ روس)
کریملن نے مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں کہا ہے کہ روس ایران کی مدد کے لیے مختلف اقدامات کر سکتا ہے، تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ تہران کو فی الحال کس قسم کی مدد درکار ہے۔ روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب اس پر منحصر ہے کہ ایران کو کیا ضرورت ہے۔ ہم نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، جو کہ ایک عملی اقدام ہے۔ ہم نے اپنا مؤقف بھی واضح کیا ہے، جو ایرانی فریق کے لیے حمایت کی ایک اہم شکل ہے۔ آگے جا کر ایران کی ضروریات کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں جب یہ سوال کیا گیا کہ آیا روس ایران کو دفاعی ہتھیار، مثلاً ایس 300 یا ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹمز، فراہم کرنے پر آمادہ ہے تو پیسکوف نے ایک بار پھر کہا یہ سب اس پر منحصر ہے کہ ہمارے ایرانی دوست کیا کہتے ہیں، وہ کیا چاہتے ہیں، اور اُن کی ترجیحات کیا ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی آج صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کریں گے، جس میں اس نازک اور خطرناک صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا، اور ایران اپنا نقطۂ نظر اور ممکنہ تجاویز روسی قیادت کے سامنے رکھے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ۱۳ جون کو ایران پر فوجی حملے کا آغاز کیا، جس کے جواب میں ایران نے اگلے ہی روز جوابی کارروائی کی۔ دونوں ممالک کے درمیان فضائی حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں ہلاکتوں اور نقصانات کی اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں۔ ۲۲ جون کی شب امریکا بھی اس تنازع میں شامل ہو چکا ہے، جب امریکی بمبار طیاروں نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز — فردو، نطنز اور اصفہان — پر حملے کیے۔ روس نے واضح کیا ہے کہ وہ ایران کی خودمختاری اور دفاع کے حق کا حامی ہے اور مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے سفارتی کوششوں میں فعال کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔