روس کو شکست دینے کی مغربی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، سرگئی لاوروف
ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مغرب کی روس کو “تزویراتی شکست” دینے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ یہ بیان انہوں نے کرغزستان کے دورے کے دوران اپنے ہم منصب جین بیک کولوبائیف کے ساتھ ملاقات میں دیا۔ لاوروف کے مطابق، نیٹو اور یورپی یونین یوکرین کے تنازع کو روس کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم اپنے ملک اور اجتماعی مغرب کے درمیان ایک بے مثال محاذ آرائی کا سامنا کر رہے ہیں، جس نے ایک بار پھر روس کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا ہے اور یوکرین میں قائم نازی حکومت کو ایک ہتھوڑے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے روس کو تزویراتی شکست دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مغرب ماضی میں کبھی اس میں کامیاب نہیں ہوا، اور اب بھی کامیاب نہیں ہوگا۔
لاوروف نے مزید کہا کہ مغرب کے بہت سے پالیسی ساز اب سمجھنے لگے ہیں کہ روس کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی بے فائدہ ہے، تاہم انہوں نے اس پر مزید وضاحت نہیں دی۔ ان کا یہ بیان ماسکو کی اس پہلے سے موجود تنبیہ کا اعادہ ہے جس میں نیٹو اور یورپی یونین کی یوکرینی حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے اور عسکری مدد کو اشتعال انگیزی قرار دیا گیا تھا۔ حال ہی میں برسلز میں ہونے والے یورپی یونین سربراہی اجلاس میں بیشتر رکن ممالک نے یوکرین کے لیے مزید پابندیوں اور امداد کی حمایت کی، تاہم ہنگری نے حتمی بیان کو ویٹو کرتے ہوئے کیف کے ساتھ یورپی یونین میں شمولیت کے مذاکرات کو روک دیا۔
ابتداً روس نے یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش کو ایک خودمختار فیصلہ قرار دیا تھا، بشرطیکہ یہ اتحاد محض ایک اقتصادی تنظیم رہے۔ تاہم اب جب کہ یورپی یونین فوجی اخراجات میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے، روسی حکام اس پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور سابق صدر دمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ یورپی یونین اب روس کے لیے نیٹو جتنی ہی خطرناک ہے۔
ماسکو نیٹو کی روسی سرحدوں کی طرف توسیع کو قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھتا ہے، اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی مغربی حمایت کو موجودہ تنازع کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دیتا ہے۔ روسی حکام نے اس ہفتے نیٹو کے اس فیصلے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے جس کے تحت رکن ممالک کو اپنے دفاعی اخراجات کو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ۵ فیصد کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس اقدام کو مغرب نے روس کی جانب سے لاحق “طویل المدتی خطرے” کے تدارک کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب، ماسکو نے مغرب پر حملے کی کسی بھی نیت کی تردید کرتے ہوئے ایسے دعوؤں کو “بے بنیاد پراپیگنڈہ” قرار دیا ہے، جنہیں صرف فوجی اخراجات بڑھانے اور عوام سے مالی وسائل نکالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے نیٹو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فرضی خطرات گھڑ کر رکن ممالک کے عوام سے پیسہ نکلوا رہا ہے۔