اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

ماسکو اور باکو کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی

Flag

ماسکو اور باکو کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی

ماسکو (صداۓ روس)
روسی شہر یکاترنبرگ میں پولیس کے ہاتھوں مشتبہ آذربائیجانی جرائم پیشہ گروہ پر چھاپے اور دو افراد کی ہلاکت کے بعد روس اور آذربائیجان کے تعلقات تیزی سے بگڑ گئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد باکو نے روسی صحافیوں اور فنکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے سخت اقدامات کیے اور کئی روسی شہریوں کو مجرمانہ گروہ کا حصہ قرار دے کر حراست میں لے لیا۔ گزشتہ ہفتے روسی پولیس نے 2000 کی دہائی کے اوائل سے جاری قتل کے سلسلے کی تحقیقات کے تحت یکاترنبرگ میں ایک مشتبہ آذربائیجانی گروہ کے خلاف کارروائی کی۔ چھاپے کے دوران دو بزرگ بھائی، حسین اور زیدین صفاروف ہلاک ہوگئے، جن میں سے ایک کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، جبکہ آذربائیجان نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں کو تشدد سے ہلاک کیا گیا۔ دونوں کی لاشیں آذربائیجان منتقل کی گئیں، جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں “شدید جسمانی تشدد” کے شواہد سامنے آئے۔

اس واقعے پر آذربائیجان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ متعدد سیاستدانوں نے ماسکو کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا، اور روسی حکام پر نسلی بنیادوں پر نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔ ردعمل کے طور پر آذربائیجان کی وزارتِ ثقافت نے کئی روسی فنکاروں کے پروگرام منسوخ کر دیے، جبکہ ملکی پارلیمانی وفد نے ماسکو کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا۔

باکو نے روس سے درآمد شدہ 639 کلوگرام آنین رِنگز کو “بیکٹیریا سے آلودہ” قرار دے کر تلف کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اس تنازعے کی شدت میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب آذربائیجانی پولیس نے روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے دفتر پر چھاپہ مار کر چیف ایڈیٹر ایوگینی بیلوسوف اور ڈائریکٹر ایڈیٹوریل امور ایگور کارتافخ کو غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ان دونوں صحافیوں کو چار ماہ کے لیے قبل از مقدمہ حراست میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک روسی ویڈیو نیوز ایجنسی روپٹلی کی ایڈیٹر کو بھی مختصر وقت کے لیے حراست میں لیا گیا۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے آذربائیجانی سفیر کو طلب کیا، جس پر سفیر نے روسی پولیس پر “تشدد اور تضحیک آمیز سلوک” کا الزام عائد کیا۔

ادھر آذربائیجان کی پولیس نے مزید آٹھ روسی شہریوں کو “ایرانی منشیات کی اسمگلنگ اور سائبر جرائم” کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ان میں سے بعض افراد آئی ٹی ماہرین تھے جو روس-یوکرین تنازع کے بعد ملک چھوڑ کر آذربائیجان چلے گئے تھے، جبکہ ایک گرفتار شخص روسی سیاح تھا۔ عدالت میں پیشی کے وقت تمام گرفتار افراد پر تشدد کے واضح نشانات دیکھے گئے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس معاملے نے روس اور آذربائیجان کے دیرینہ تعلقات کو شدید دھچکا پہنچایا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔

Share it :