اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

لاہور کی سرزمین پر کبھی ببرشیر گھوما کرتے تھے

Asiatic Lion

لاہور کی سرزمین پر کبھی ببرشیر گھوما کرتے تھے

اسلام آباد (صداۓ روس)
لاہور، جو آج ایک جدید اور گنجان آباد شہر کے طور پر جانا جاتا ہے، ماضی میں ایک ایسی سرزمین تھی جہاں کبھی ببر شیر آزادانہ گھوما کرتے تھے۔ تاریخی شواہد اور ماہرین کی تحقیقات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ آسیائی ببر شیر، جنہیں پنجابی شیر بھی کہا جاتا ہے، ایک زمانے میں پنجاب کے میدانوں اور جنگلات میں عام پائے جاتے تھے، جن میں لاہور اور اس کے نواحی علاقے بھی شامل تھے۔

ماہرین حیاتیات کے مطابق ببر شیر کبھی مشرق وسطیٰ، ایران، افغانستان، پاکستان اور بھارت تک پھیلے ہوئے تھے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب، خاص طور پر لاہور، شیخوپورہ، چنیوٹ، حافظ آباد اور دریائے راوی کے کنارے والے علاقے، ماضی میں گھنے جنگلات اور جھاڑیوں سے بھرے ہوتے تھے، جو ان درندوں کے لیے قدرتی مسکن تھے۔ مغل دور میں لاہور کے گرد و نواح میں بادشاہی شکارگاہیں قائم تھیں، جہاں ببر شیر کے شکار کی تفصیلات مختلف تواریخ میں محفوظ ہیں۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت میں بھی شیر کے شکار کو طاقت اور فخر کی علامت سمجھا جاتا تھا، اور اس حوالے سے متعدد واقعات درج ہیں۔

برطانوی دور حکومت میں بھی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بڑے جانوروں کا شکار جاری رہا، جس میں ببر شیر، چیتے اور تیندوے شامل تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انسانی آبادی کے پھیلاؤ، جنگلات کی کٹائی، زراعت کے فروغ اور بے دریغ شکار کی وجہ سے ببر شیر کی تعداد تیزی سے کم ہونے لگی۔ یہاں تک کہ بیسویں صدی کے آغاز میں یہ نسل لاہور سمیت پورے پاکستان سے تقریباً معدوم ہو چکی تھی۔

آج ببر شیر قدرتی طور پر صرف بھارت کے ریاست گجرات میں پائے جاتے ہیں، جہاں گِر نیشنل پارک ان کے تحفظ کے لیے مختص ہے۔ پاکستان میں یہ درندہ اب صرف چڑیا گھروں تک محدود ہو چکا ہے، جہاں اسے ایک یادگار اور نایاب مخلوق کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

یہ تاریخی حقیقت نہ صرف لاہور کی ماضی کی قدرتی عظمت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ یہ بھی باور کراتی ہے کہ انسان کی ترقی کے ساتھ ساتھ اگر قدرتی وسائل اور جنگلی حیات کا تحفظ نہ کیا جائے تو یہ خزانے ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتے ہیں۔

Share it :