اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

ڈنمارک میں خواتین کی لازمی فوجی بھرتیوں کا آغاز، قانون نافذ

Denmark female solider

ڈنمارک میں خواتین کی لازمی فوجی بھرتیوں کا آغاز، قانون نافذ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپ میں سیکیورٹی خدشات کے بڑھنے کے ساتھ ہی ڈنمارک نے منگل کے روز ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے خواتین کے لیے لازمی فوجی خدمات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ملکی دفاع کو مضبوط بنانے اور فوج میں بھرتیوں کی تعداد بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ نئے قانون کے مطابق، جو جون ۲۰۲۳ میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ سے منظور ہوا تھا، اب وہ تمام خواتین جن کی عمر یکم جولائی ۲۰۲۵ کے بعد ۱۸ برس ہو گی، انہیں لازمی طور پر فوجی جانچ کے مراحل سے گزرنا ہو گا، بالکل اسی طرح جیسے مردوں کے لیے پہلے سے رائج ہے۔ اب تک ڈنمارک میں خواتین صرف رضاکارانہ بنیادوں پر فوج میں شمولیت اختیار کرتی تھیں، اور گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق فوج میں شامل ہونے والے افراد میں ۲۴ فیصد خواتین تھیں۔

ڈنمارک کی رائل لائف گارڈ میں بھرتی ہونے والی ایک خاتون کیٹرین نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا موجودہ عالمی حالات کے پیش نظر مزید فوجی بھرتی ضروری ہے، اور میں سمجھتی ہوں کہ خواتین کو بھی مردوں کی طرح اس میں برابر کا حصہ لینا چاہیے۔ فوج میں بھرتی کے نظام کے تحت پہلے رضاکاروں کو شامل کیا جاتا ہے، اور باقی افراد کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ڈنمارک کی فوج اس وقت خواتین کے لیے سازگار ماحول بنانے پر کام کر رہی ہے، خاص طور پر رہائش اور ساز و سامان میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ کیٹرین نے کہا کہ “فی الحال زیادہ تر ساز و سامان مردوں کے مطابق تیار کیا گیا ہے، جیسے بیگز اور وردیاں، جو خواتین کے لیے نسبتاً بڑی ہیں۔

یاد رہے کہ ڈنمارک نے حال ہی میں نیٹو اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ ۲۰۲۶ تک فوجی خدمت کا دورانیہ چار ماہ سے بڑھا کر ۱۱ ماہ کر دیا جائے، اور ۲۰۳۳ تک سالانہ فوجی بھرتیوں کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھا کر ساڑھے سات ہزار کر دی جائے۔ یہ اقدام نہ صرف ڈنمارک میں صنفی مساوات کو فروغ دینے کی ایک اہم مثال ہے بلکہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں یورپی ممالک کی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

Share it :