اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

پوتن – ٹرمپ کے درمیان فون پر رابطہ: روسی صدر اصولی موقف پر قائم

Putin and Trump

پوتن – ٹرمپ کے درمیان فون پر رابطہ: روسی صدر اصولی موقف پر قائم

ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک گھنٹے پر مشتمل چھٹی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں یوکرین تنازع، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، اور دوطرفہ تعلقات کی بحالی جیسے اہم معاملات زیر بحث آئے۔ یہ کال ۱۴ جون کو کی گئی، اور اسے ماسکو نے “سنجیدہ بات چیت” قرار دیا۔ کریملن کے مطابق صدر پوتن نے اس گفتگو میں زور دیا کہ روس یوکرین تنازع کے پرامن اور سفارتی حل کا خواہاں ہے، تاہم اس تنازع کی بنیادی وجوہات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں رہنماؤں نے اس دوران استنبول میں ماسکو اور کیف کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر عمل درآمد کے امکانات پر بھی بات کی۔ صدر ٹرمپ نے پوتن سے مطالبہ کیا کہ فوجی کارروائیوں کو جلد از جلد روکا جائے۔ تاہم صدارتی معاون یوری اوشاکوف کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی ممکنہ ملاقات پر بات نہیں ہوئی۔ گفتگو کے دوران اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی، شام کی صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں عمومی سیاسی ماحول بھی زیر غور آیا۔ خاص طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے اور ایران کے ممکنہ ردعمل پر دونوں صدور نے اپنی آرا کا تبادلہ کیا۔

یہ کال اس وقت ہوئی جب صدر پوتن نے حال ہی میں تقریباً تین برس بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے بھی براہ راست رابطہ کیا تھا، جس سے سفارتی سرگرمیوں میں نئی پیش رفت کا عندیہ ملتا ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ جنوری ۲۰۲۵ میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد سے یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان چھٹی فون کال تھی۔ ان روابط کا محور یوکرین جنگ کا خاتمہ، اسلحہ کنٹرول اور روس-امریکہ تعلقات کی بحالی رہا ہے، جو سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں تاریخی طور پر تناؤ کا شکار ہو چکے تھے۔

دونوں صدور نے توانائی اور خلا کی دریافت کے شعبوں میں ممکنہ مشترکہ منصوبوں پر بھی بات کی، جنہیں “حوصلہ افزا” قرار دیا گیا۔ صدر پوتن نے صدر ٹرمپ کو یوم آزادی کی مبارکباد بھی دی اور یہ یاد دہانی کروائی کہ روس نے امریکی ریاست کے قیام میں تاریخی کردار ادا کیا تھا، جب روسی ملکہ کیتھرین دوم نے برطانوی سلطنت کی مدد کے لیے شمالی امریکہ میں روسی فوج بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بھی براہ راست رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا، اور اوشاکوف کے مطابق ایسی کوئی بھی فون کال ایک دن کے نوٹس پر ممکن ہو سکتی ہے۔ یہ رابطہ عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کے ماحول میں نرم مزاج سفارتکاری کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Share it :