یوکرین کو امریکی اسلحہ کی معطلی پر کریملن کا ردعمل
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے امریکہ کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی عارضی طور پر روکنے کے فیصلے کو “جنگ کے خاتمے کے قریب آنے کا اشارہ قرار دیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے اسلحے کی فراہمی میں رکاوٹ یوکرین میں جاری “خصوصی فوجی آپریشن کو جلد انجام تک پہنچا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے متعدد رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ نے پیٹریاٹ اور ہیل فائر میزائلوں، جی ایم ایل آر ایس راکٹس اور ۱۵۵ ملی میٹر گولہ بارود سمیت یوکرین کے لیے اہم دفاعی سامان کی ترسیل روک دی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ فیصلہ “امریکی مفادات کو اولین” رکھنے کے تناظر میں کیا گیا ہے، جبکہ نیٹو میں امریکی نمائندے میتھیو وٹیکر کا کہنا تھا کہ امریکہ کو سب سے پہلے اپنے اسلحے کے ذخائر کی سلامتی یقینی بنانی ہے تاکہ وہ خود کسی جنگ کی صورت میں کامیابی حاصل کر سکے۔
پیسکوف نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ “امریکہ مطلوبہ مقدار میں میزائل تیار کرنے کے قابل نہیں رہا” اور ممکنہ طور پر کئی اسلحہ سپلائیز اسرائیل کی جانب منتقل کی جا رہی ہیں، جہاں وہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں الجھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یوکرین کو اسلحے کی کچھ مقدار اب بھی مل رہی ہے، لیکن اس میں “واضح مشکلات” پیش آ رہی ہیں۔ پیسکوف نے واضح کیا جتنا کم غیر ملکی میزائل یوکرین پہنچے گا، اتنا ہی جلد یہ فوجی آپریشن اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
دوسری طرف پنٹاگون نے بھی عندیہ دیا ہے کہ یوکرین تک اسلحے کی ترسیل کی معطلی کا اثر دنیا کے دیگر ممالک کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد پر بھی پڑ سکتا ہے، اور یہ سب کچھ “عالمی امدادی پالیسی پر نظر ثانی” کا حصہ ہے۔ یوکرین میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ یوکرینی رکنِ پارلیمنٹ ماریانا بیزوگلیا نے غصے سے کہا امریکہ اب ہمارا اتحادی نہیں رہا — اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان کبھی کوئی باقاعدہ معاہدہ موجود نہیں رہا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے اب تک یوکرین کے لیے کوئی نیا امدادی پیکج منظور نہیں کیا۔ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ امداد صرف اس وقت دی جائے گی جب بدلے میں کچھ حاصل کیا جائے۔ امریکہ نے مارچ ۲۰۲۵ تک تقریباً ۶۷ ارب ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان یوکرین کو فراہم کیا تھا، جس میں تین جدید پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس بیٹریاں بھی شامل تھیں۔ کچھ مزید نظامات امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کیے گئے۔
روس مسلسل یہ موقف اختیار کرتا آیا ہے کہ مغربی ہتھیاروں کی فراہمی تنازع کو طول دیتی ہے، اس کے نتیجے میں نتیجہ نہیں بدلتا بلکہ خطرناک حد تک کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کی پالیسی میں یہ تبدیلی یوکرین کی جنگ پر کس حد تک اثر انداز ہوتی ہے — اور آیا واقعی روس کی امید کے مطابق جنگ کا اختتام قریب ہے یا محض ایک عارضی تعطل۔