روسی جنرل کرپشن کے الزامات میں گرفتار
ماسکو (صداۓ روس)
سال 2020 سے 2023 تک روس کی نیشنل گارڈ (روس گواردیا) کے پہلے نائب سربراہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے کرنل جنرل وکٹر سٹریگونوف کو بدعنوانی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ اس مقدمے کی تحقیقات کمیٹی، وفاقی سلامتی سروس اور روس گواردیا کے اندرونی سلامتی کے ادارے نے مشترکہ طور پر کی ہیں۔ تحقیقات کے مطابق، ایک مجرمانہ واقعہ اس وقت کا ہے جب سٹریگونوف وزارت داخلہ میں خدمات انجام دے رہے تھے، یعنی 2016 میں روس گواردیا کے قیام سے قبل۔ کمیٹی کے بیان کے مطابق، 2014 میں سٹریگونوف نے کیمیروو ریجن میں ایک تربیتی مرکز کی تعمیر کا کنٹریکٹ منظور کیا، حالانکہ وہ اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ اس مرکز کے مؤثر طور پر کام کرنے میں شدید تکنیکی رکاوٹیں موجود ہیں۔ اس کے باوجود، انہوں نے اپنے ماتحت افسران کو حکم دیا کہ تعمیراتی کام جاری رکھا جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے نتیجتاً، کنٹریکٹ کی شرائط پوری نہیں کی جا سکیں، اور تربیتی مرکز فعال نہ ہو سکا، جس سے ریاست کو 2 ارب روبل (تقریباً 25 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا۔ تحقیقاتی اداروں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سٹریگونوف نے 2012 سے 2014 کے درمیان مختلف تعمیراتی کمپنیوں سے مجموعی طور پر 6 کروڑ 60 لاکھ روبل (تقریباً 8 لاکھ 40 ہزار ڈالر) کی رشوت وصول کی۔ اس کے بدلے میں انہوں نے ان کمپنیوں کو سرکاری کنٹریکٹس حاصل کرنے میں مدد دی۔ اگر سٹریگونوف پر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو انہیں زیادہ سے زیادہ 15 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ منگل ماسکو سٹی کورٹ نے سابق نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف کو ریاستی فنڈز کی خردبرد کے الزام میں 13 سال کے لیے سزا سنائی تھی، جبکہ ان کے ایک سابق ماتحت افسر کو 12 سال قید اور جرمانے کی سزا دی گئی۔ یہ گرفتاریاں وزارتِ دفاع میں گزشتہ برس کی گئی بڑی انتظامی تبدیلیوں کے بعد کرپشن کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں، جس کے دوران کئی اعلیٰ فوجی افسران کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔